حماد بن سلمہ، معاذ بن معاذ، عنبری، معتمر، جریر اور یزید بن زُریع نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے ابوعثمان سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو زیادہ تر لوگ جو اس میں داخل ہوئے، مسکین تھے اور میں نے دیکھا کہ مال و متاع والے (جنتی) باہر روکے ہوئے تھے، سوائے (مالدار) دوزخیوں کے، انہیں جہنم میں ڈالنے کا حکم (فورا ہی) صادر کر دیا گیا تھا۔ اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں داخل ہونے والی بیشتر عورتیں تھیں۔"
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے، حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا۔ چنانچہ اس میں داخل ہونے والے عموماً مسکین لوگ تھےاور مال و شرف والے لوگ،سوائے دوزخیوں کے روک لیے گئے تھے اور دوزخیوں کو دوزخ کی طرف بھیج دیا گیا تھا اور میں دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں داخل ہونے والی عموماً عورتیں تھیں۔"
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6937
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: دنیا میں فقراء اور محتاج لوگوں کی اکثریت ہے اور عام طور پر دین دار بھی ہوتے ہیں، اس لیے وہ جنت میں جلد چلے جائیں گے اور مال و شرف والے لوگ کم ہوں گے اور انہیں اپنے مال و دولت اور عہدہ ومنصب کا حساب بھی دینا ہو گا، اس لیے وہ پیچھے رہ جائیں گے، لیکن جن مال داروں نے جائز طریقے سے مال کمایا ہو گا اور دین کے لیے خرچ کیا ہو گا اور ان کا محاسبہ ہلکا ہو گا، وہ اس میں داخل نہیں ہیں، اس طرح عورتیں، اپنے لعن طعن اور ناشکری نیز دنیوی عیش و عشرت اور آرائش و زیبائش میں گرفتار ہونے کے سبب دوزخ میں زیادہ ہوں گی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6937
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5196
5196. سیدنا اسامہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو بیشتر لوگ جو اس میں آئے تھے وہ مساکین تھے جبکہ مال دار لوگوں کو جنت کے دروازے پر روک دیا گیا تھا البتہ اہل جہنم میں جانے کا حکم دے دیا گیا تھا، اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہو تو اس میں داخل ہونے والی اکثر عورتیں تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5196]
حدیث حاشیہ: اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یہ ہے کہ عورتیں چونکہ اکثر خاوند کے بے اجازت غیر لوگوں کو گھر میں بلا لیتی ہیں اس وجہ سے دوزخ کی سزا وار ہوئیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ دیکھنا عالم رؤیا میں تھا۔ آپ نے جو دیکھا وہ برحق ہے اور غریب دیندار وہ بہشت میں جانے کے پہلے سزاوار ہیں مالدار مسلمانوں کا داخلہ غربائے مسلمین کے بعد ہوگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5196
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6547
6547. حضرت اسامہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں عموماً داخل ہونے والے مسکین اور مفلس لوگ تھے جبکہ مال دار لوگوں کو (داخلے سے) روک دیا گیا تھا اور جو لوگ دوزخی تھے انہیں تو جہنم میں روانہ کر دیا گیا تھا۔ میں نے جہنم کے دروازے پر کھڑے ہو کر دیکھا تو اس میں اکثر داخل ہونے والی عورتیں تھیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6547]
حدیث حاشیہ: مطلب یہ ہے کہ یہ مالداہ جو بہشت کے دروازے پر روکے گئے وہ لوگ تھے جو دین دار اور بہشت میں جانے کے قابل تھے۔ لیکن دنیا کی دولت مندی کی وجہ سے وہ روکے گئے اور فقراء لوگ جھٹ جنت میں پہنچ گئے۔ باقی جو لوگ کافر تھے وہ تو دوزخ میں بھجوا دیے گئے۔ یہ حدیث بظاہر مشکل ہے کیوں کہ ابھی جنت اور دوزخ میں جانے کا وقت کہاں سے آیا۔ مگر بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علم میں ماضی اور مستقبل اور حال کے سب واقعات یکساں موجود ہیں تو اللہ پاک نے اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ واقعہ نیند میں خواب کے ذریعہ یا شب معراج میں اس طرح دکھلا دیا جیسے اب ہو رہا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6547
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5196
5196. سیدنا اسامہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو بیشتر لوگ جو اس میں آئے تھے وہ مساکین تھے جبکہ مال دار لوگوں کو جنت کے دروازے پر روک دیا گیا تھا البتہ اہل جہنم میں جانے کا حکم دے دیا گیا تھا، اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہو تو اس میں داخل ہونے والی اکثر عورتیں تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5196]
حدیث حاشیہ: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ منظر خواب کی حالت میں دیکھا تھا اور آپ نے جو دیکھا وہ برحق تھا۔ اکثر عورتیں چونکہ اپنے خاوندوں کی نافرمان ہوتی ہیں اور ان کی اجازت کے بغیر لوگوں کو گھر میں بلا لیتی ہیں، اس بنا پر جہنم کی حق دار ہوئیں۔ (2) اس حدیث پر کوئی عنوان قائم نہیں کیا گیا بلکہ یہ عنوان سابق ہی کا نتیجہ اور تکملہ ہے۔ بہرحال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عورتیں دوزخ میں دیکھیں وہ نافرمان عورتیں تھیں اور وہ دوزخ میں مسلمان مردوں سے زیادہ ہوں گی کیونکہ وہ اپنے شوہروں کی نافرمان اور گستاخ تھیں۔ (فتح الباري: 370/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5196
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6547
6547. حضرت اسامہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں عموماً داخل ہونے والے مسکین اور مفلس لوگ تھے جبکہ مال دار لوگوں کو (داخلے سے) روک دیا گیا تھا اور جو لوگ دوزخی تھے انہیں تو جہنم میں روانہ کر دیا گیا تھا۔ میں نے جہنم کے دروازے پر کھڑے ہو کر دیکھا تو اس میں اکثر داخل ہونے والی عورتیں تھیں۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6547]
حدیث حاشیہ: (1) جن صاحب ثروت اور مال دار حضرات کو جنت کے دروازے پر جنت میں داخل ہونے سے روک دیا جائے گا وہ وہ ہوں گے جو دین دار اور جنت میں داخل ہونے کے قابل تھے لیکن پل صراط سے گزرنے کے بعد ایک دوسرے پل پر انہیں حساب کی وجہ سے روک لیا جائے گا۔ وہ فقراء کے ساتھ جنت میں داخل نہیں ہوں گے بلکہ فقراء کو اپنے فقر کے باعث فوراً جنت میں داخلہ مل جائے گا۔ (2) اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو یہ واقعہ خواب میں یا معراج کی رات اس طرح دکھایا گویا اب ہو رہا ہے، حالانکہ ابھی جنت یا دوزخ میں کوئی بھی داخل نہیں ہوا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مشاہدہ اس منطر کشی کےعلاوہ ہے جو آپ کو نماز گرہن پڑھاتے وقت ہوا تھا۔ (فتح الباري: 510/11) واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6547