حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 36
´شیر خوار بچے کا پیشاب`
«. . . عن ام قيس ابنة محصن: انها اتت بابن لها صغير لم ياكل الطعام إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجلسه رسول الله صلى الله عليه وسلم فى حجره فبال على ثوبه، فدعا بماء فنضحه ولم يغسله . . .»
”. . . ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ اپنے چھوٹے بچے کو جس نے ابھی کھانا شروع نہیں کیا تھا، لے کر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو اپنی گود میں بٹھا لیا، پھر اس بچے نے آپ کے کپڑوں پر پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا، پھر آپ نے کپڑے پر پانی چھڑکا اور اسے نہ دھویا . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 36]
تخریج الحدیث:
[واخرجه البخاري 223، من حديث مالك به و رواه مسلم 287، من حديث ابن شهاب الزهري به]
تفقہ
➊ ایسے بچے جنہوں نے ابھی روٹی وغیرہ کھانا شروع نہیں کی، ان کے پیشاب کی جگہ پر صرف پانی چھڑکنے اور وہ نابالغہ بچی جس نے ابھی روٹی وغیرہ کھانی شروع نہیں کی، اس کے پیشاب کی جگہ کو دھونے والی حدیث متواتر ہے۔ دیکھئے: [نظم المتناثر 37]
➋ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی چھوٹے بچوں سے بھی پیار و محبت اور شفقت کا برتاؤ کرتے تھے۔ الله تعالیٰ نے آپ کو رحمت للعالمین بنا کر بھیجا۔ صلی اللہ علیہ وسلم
➌ شیر خوار بچہ اگر کپڑے یا جسم پر پیشاب کر دے تو متاثرہ مقام کو دھونا ضروری نہیں ہے بلکہ صرف پانی چھڑک دینا ہی کافی ہے۔ دیکھئے: [موطأ امام مالک: ح: 461]
➍ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے چھوٹے بچے کے پیشاب سے متاثرہ حصے کے بارے میں فرمایا: ”اس پر پانی چھڑکنا چاہئے۔“ [مصنف ابن ابي شيبه 119/1 ح1274، وسنده صحيح]
➎ ام قیس کا نام جزامہ بنت وہب بن محصن ہے۔ رضی اللہ عنہا
➏ اس پر اجماع ہے کہ کھانا کھانے والے ہر آدمی کا پیشاب نجس ہے۔ [التمهيد 109/9]
➐ کتاب و سنت کے مقابلے میں ہر قیاس مردود ہے۔
➑ سیدنا ابوالسمح رضی اللہ عنہ سے مروی ایک مرفوع حدیث میں آیا ہے کہ بچی کے پیشاب کی وجہ سے دھویا جاتا ہے اور بچے کے پیشاب کی وجہ سے پانی چھڑکا جاتا ہے۔ [سنن ابي داؤد 376 وسنده صحيح وصححه ابن خزيم: 283 والحاكم: 166/1، والذهبي] اس حدیث کو حافظ ابن عبد البر کا ضعیف قرار دینا غلط ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 56