صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
25. باب مَنْ لَعَنَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سَبَّهُ أَوْ دَعَا عَلَيْهِ وَلَيْسَ هُوَ أَهْلاً لِذَلِكَ كَانَ لَهُ زَكَاةً وَأَجْرًا وَرَحْمَةً:
25. باب: جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اور وہ لعنت کے لائق نہ تھا تو اس پر رحمت ہو گی۔
Chapter: Whomever Is Cursed, Reviled Or Prayed Against By The Prophet (SAW) When He Does Not Deserve That, It Will Be Purification, Reward And Mercy For Him
حدیث نمبر: 6628
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى العنزي . ح وحدثنا ابن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا امية بن خالد ، حدثنا شعبة ، عن ابي حمزة القصاب ، عن ابن عباس ، قال: " كنت العب مع الصبيان، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتواريت خلف باب، قال: فجاء فحطاني حطاة، وقال: اذهب وادع لي معاوية، قال: فجئت، فقلت: هو ياكل، قال، ثم قال لي: اذهب فادع لي معاوية، قال: فجئت، فقلت: هو ياكل، فقال: لا اشبع الله بطنه، قال ابن المثنى: قلت لامية: ما حطاني؟ قال: قفدني قفدة ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الْقَصَّابِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " كُنْتُ أَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَارَيْتُ خَلْفَ بَابٍ، قَالَ: فَجَاءَ فَحَطَأَنِي حَطْأَةً، وَقَالَ: اذْهَبْ وَادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَجِئْتُ، فَقُلْتُ: هُوَ يَأْكُلُ، قَالَ، ثُمَّ قَالَ لِيَ: اذْهَبْ فَادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَجِئْتُ، فَقُلْتُ: هُوَ يَأْكُلُ، فَقَالَ: لَا أَشْبَعَ اللَّهُ بَطْنَهُ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: قُلْتُ لِأُمَيَّةَ: مَا حَطَأَنِي؟ قَالَ: قَفَدَنِي قَفْدَةً ".
محمد بن مثنیٰ عنزی اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ الفاظ ابن مثنیٰ کے ہیں۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں امیہ بن خالد نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابوحمزہ قصاب سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا، کہا: آپ آئے اور میرے دونوں شانوں کے درمیان اپنے کھلے ہاتھ سے ہلکی سی ضرب لگائی (مقصود پیار کا اظہار تھا) اور فرمایا: "جاؤ، میرے لیے معاویہ کو بلا لاؤ۔" میں نے آپ سے آ کر کہا: وہ کھانا کھا رہے ہیں۔ آپ نے دوبارہ مجھ سے فرمایا: "جاؤ، معاویہ کو بلا لاؤ۔" میں نے پھر آ کر کہا: وہ کھانا کھا رہے ہیں، تو آپ نے فرمایا: "اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا، آپ نے آکر میرے کندھوں کے درمیان پیار سے تھپکی دی اور فرمایا:"جاؤ اور میرے لیے معاویہ کو بلا لو۔"تو میں نے آکر کہا وہ کھانا کھارہا ہے، آپ نے فرمایا:"جاؤ اور میری خاطر معاویہ کو بلا لاؤ تو میں نے واپس آکر کہا:وہ کھانا کھا رہا ہے چنانچہ آپ نے فرمایا:"اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے۔"ابن مثنیٰ کہتے ہیں میں نے اپنے استاد امیہ سے پوچھا"حَطَاَنِي"کا کیا معنی ہے؟اس نے کہا "قَفَدَنِي قَفدَةً":گدی پر دھول ماری۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2604

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6628 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6628  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بلانے گئے تو وہ روٹی کھا رہے تھے،
وہ دیکھ کر واپس آ گئے اور آپ کو بتا دیا،
اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو بھی آپ کے بلانے کی اطلاع دی تھی،
یا فورا آنے کے لیے کہا تھا،
اس لیے آپ نے عربوں کی عادت کے مطابق،
بے تکلفی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا،
اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے،
جس طرح آج بھی ساتھی اور دوست بے تکلفی سے کھانے والے کو کہہ دیتے،
تیرا پیٹ ہے یا تنور ہے،
جو بھرنے کا نام ہی نہیں لیتا اور آپ نے ام سلیم کی یتیم بچی کو کہا تھا،
اس کی عمر نہ بڑے یا حضرت حفصہ کو کہا تھا،
عقری حلقٰی،
بعض دفعہ کہا،
تربت عينك،
ایسے مواقع پر محض پیارومحبت اور بے تکلفی کا اظہار ہوتا ہے،
بددعا مقصود نہیں ہوتی،
اس لیے امام مسلم اس کو ان حدیثوں میں لائے ہیں،
جن میں بتایا گیا ہے کہ اگر میں اپنے کسی امتی کے خلاف ایسی دعا کروں،
جس کا وہ مستحق نہ ہو تو اس کو اس کے لیے اجروثواب،
رحمت اور تقرب کا باعث بنا،
اس طرح یہ الفاظ ان کے حق میں دعا بن گئے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6628   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.