) اسحٰق بن ابراہیم، اسحٰق بن منصور اور محمد بن رافع نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ ابن رافع نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی جبکہ دوسرے دونوں نے کہا: خبر دی۔۔ عبدالرزاق نے کہا: ہمیں معمر نے ایوب سے خبر دی، انہوں نے عمرو بن دینار سے اور انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک مہاجر نے ایک انصاری کی سرین پر مارا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے بدلہ دلوانے کی درخواست کی، (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضروری کاروائی کے بعد) لوگوں سے کہا: "اس (چیخ و پکار اور فساد انگیزی) کو چھوڑ دو، یہ ایک کریہہ اور بدبودار (ھرکت) ہے۔" ابن منصور نے اپنی روایت میں عمرو سے روایت کرتے ہوئے صراحت کی کہ عمرو نے کہا: میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک مہاجر نے ایک انصاری آدمی کی دبر پر ہاتھ مارااس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر قصاص کا مطالبہ کیا۔ آپ نے فرمایا:"اس انداز کو چھوڑدو کیونکہ یہ بدبودار ہے۔"یعنی یہ پکار ناشائستہ اور قبیح حرکت ہے، ابن منصور کی روایت میں عمرو بن دینار کے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سننے کی صراحت کی ہے۔
دعوها فإنها منتنة قال عبد الله بن أبي أوقد فعلوا والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل فقال عمر بن الخطاب دعني يا رسول الله أضرب عنق هذا المنافق قال النبي دعه لا يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه
ما بال دعوى أهل الجاهلية دعوها فإنها خبيثة قال عبد الله بن أبي ابن سلول أقد تداعوا علينا لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل فقال عمر ألا نقتل يا رسول الله هذا الخبيث لعبد الله فقال النبي لا يتحدث الناس أنه كان يقتل أصحابه
ما بال دعوى الجاهلية دعوها فإنها منتنة سمع بذلك عبد الله بن أبي فقال فعلوها أما والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل فبلغ النبي فقام عمر فقال يا رسول الله دعني أضرب عنق هذا المنافق فقال النبي دعه لا يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه
ما بال دعوى الجاهلية دعوها فإنها منتنة عبد الله بن أبي فقال قد فعلوها والله لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل قال عمر دعني أضرب عنق هذا المنافق فقال دعه لا يتحدث الناس أن محمدا يقتل أصحابه