الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5684
5684. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میرے بھائی کا پیٹ خراب ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ پھر وہ دوبارہ آیا، آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ پھر وہ تیسری مرتبہ آیا تو آپ نے پھر اسے شہد پلانے کا حکم دیا۔ وہ پھر آیا اور کہا کہ میں نے تو اسے شہد پلایا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی نے سچ فرمایا ہے، البتہ تیرے بھائی کا پیٹ خطا کار ہے۔ اسے شہد پلاؤ۔“ چنانچہ اس نے شہد پلایا تو وہ تندرست ہوگیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5684]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں صراحت ہے کہ مریض کا معدہ خراب ہونے کی وجہ سے اسے اسہال کا عارضہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے شہد تجویز فرمایا۔
(صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5770 (2217) (2)
بعض ملحدین نے اس حدیث پر اعتراض کیا ہے کہ شہد تو خود اسہال لاتا ہے وہ صاحب اسہال کو کیا شفا دے گا لیکن یہ اعتراض ان کی جہالت پر مبنی ہے کیونکہ طریقۂ علاج دو طرح سے ہوتا ہے:
ایک یہ ہے کہ بیماری کے موافق دوا دی جائے، اسے علاج بالموافق کہا جاتا ہے:
مثلاً:
کسی کو بخار ہے تو اسے بخار لانے والی دوا دی جاتی ہے۔
اس قسم کی دوا پہلے مرض کو بڑھاتی ہے پھر افاقہ ہو جاتا ہے۔
ہومیو پیتھک ادویات میں یہی اصول ہوتا ہے۔
دوسرا طریقہ یہ ہے کہ بیماری کے مخالف دوا دی جاتی ہے جو بیماری کے جراثیم ختم کرنے والی ہوتی ہے۔
اسے علاج بالضد کہا جاتا ہے۔
طب یونانی میں یہی اصول ہوتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے طریقۂ علاج کے مطابق مریض کے لیے شہد تجویز کیا تاکہ فاسد مادہ اچھی طرح خارج ہو جائے، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ فاسد مادہ خارج ہونے کے بعد وہ مریض تندرست ہو گیا۔
واللہ أعلم۔
(3)
بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ شہد سے علاج کرنا شریعت میں جائز ہے، خواہ خالص شہد دیا جائے یا کسی چیز میں ملا کر استعمال کرایا جائے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5684
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5716
5716. حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرے بھائی کو اسہال کا عارضہ ہے آپ نے فرمایا: ”اسے شہد پلاؤ۔“ اس نے پلایا اور پھر واپس آ کر کہنے لگا کہ میں نے اسے شہد پلایا تھا لیکن اسہال بڑھ گئے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالٰی نے سچ فرمایا ہے، البتہ تیرے بھائی کا پیٹ خطا کار ہے۔“ نضر نے شعبہ سے روایت کرنے میں محمد بن جعفر کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5716]
حدیث حاشیہ:
(1)
شہد کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے کیونکہ یہ بہت سے نباتات کا نچوڑ ہوتا ہے جسے شہد کی مکھی پھولوں کے رس چوس چوس کر جمع کرتی ہے۔
(2)
اس روایت میں جس مریض کا ذکر ہے اسے کئی مرتبہ شہد پلایا گیا، بالآخر شہد پلاتے وقت دست خود بخود بند ہو گئے۔
جب پیٹ کا فاسد مادہ نکل گیا تو شہد نے مکمل طریقے سے اس پر اپنا اثر کیا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ شہد نے پہلی مرتبہ پینے سے فائدہ نہ دیا کیونکہ بیماری کے لیے جس قدر مقدار اور کیفیت درکار تھی وہ اس سے کم تھا، اس لیے کما حقہ افاقہ نہ ہوا۔
اگر مقدار بڑھ جاتی تو دوسری بیماریوں کا اندیشہ تھا، اس لیے بار بار پینے سے بیماری کے مطابق جب مقدار پوری ہو گئی تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے مریض صحت مند ہو گیا۔
(فتح الباري: 209/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5716