حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ہر بیماری کی دوا ہے، جب کوئی دوا بیماری پر ٹھیک بٹھا دی جاتی ہے تو مریض اللہ تعالیٰ کےحکم سے تندرست ہوجاتاہے۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر بیماری کی دوا ہے تو جب دوا بیماری سے مناسبت رکھتی ہے، یا ٹھیک بیٹھتی ہے تو اللہ عزوجل کے اذن سے شفا مل جاتی ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5741
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر بیماری کا علاج اور دوا ہے، کوئی بیماری لا علاج نہیں ہے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ بیماری کی دوا کا علم ہو سکے، جب اللہ تعالیٰ بیماری کو توڑنا چاہتا ہے تو اس کی دوا کا پتہ چل جاتا ہے اور جب دوا اور داء میں مناسبت اور موافقت پیدا ہو جاتی ہے تو اللہ کی اجازت سے شفا حاصل ہو جاتی ہے، دوا محض ایک وسیلہ اور واسطہ ہے، شفا اللہ کے ہاتھ میں ہے، جب تک اس کو منظور نہ ہو شفا نہیں ملتی اور اس عقیدہ کے تحت علاج معالجہ کروانا اور کرنا، جمہور سلف کے نزدیک پسندیدہ عمل ہے، اس لیے غالی صوفیوں کا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ بیماری اللہ کی قضا اور قدر سے ہے، اس لیے علاج کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ علاج اور دوا بھی اللہ کی قضاء اور قدر میں داخل ہیں، اس کی مشیت اور اذن کے بغیر شفا نہیں ملتی، جس طرح اللہ تعالیٰ نے دعاء کا حکم دیا ہے، کفار سے جنگ اور قتال کا حکم دیا ہے، اپنی حفاظت اور دفاع کا حکم دیا ہے، اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے سے منع کیا ہے، حالانکہ موت کا ایک وقت مقرر ہے، اس میں تقدیم اور تاخیر ممکن نہیں ہے، یہی صورت حال دوا کی ہے، صحت و شفاء اللہ کے قبضہ میں ہے، جب وہ صحت دینا چاہتا ہے، دوا بیماری کے موافق بیٹھتی ہے اور اللہ کے اذن سے شفاء ہو جاتی ہے۔