فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5314
´ریشم پہننے کی اجازت کا بیان۔`
ابوعثمان النہدی کہتے ہیں کہ ہم عتبہ بن فرقد کے ساتھ تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ کا فرمان آیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”ریشم تو وہی پہنتا ہے جس کا اس میں سے آخرت میں کوئی حصہ نہیں مگر اتنا“، ابوعثمان نے انگوٹھے کے پاس والی اپنی دونوں انگلیوں کے اشارے سے کہا، میں نے دیکھا وہ طیلسان کے کپڑوں کے چند بٹن تھے، یہاں تک کہ میں نے طیلسان کا کپڑا بھی دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5314]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے جہاں بعض ضرورتوں کے تحت مردوں کے لیے ریشم کا لباس استعمال کرنے کی اجازت معلوم ہوتی ہے وہاں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بلا ضرورت دو یا چار انگلیوں کے برابر ریشم کا حاشیہ اور پٹی لگائی جا سکتی ہے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ ان لوگوں کی دلیل ہے جولباس میں ریشمی پٹی اور کنارے وغیرہ کے قائل ہیں۔
(3) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی استدلال ہو سکتا ہے کہ احادیث میں مذکورہ ریشم کی مقدار (دویا چار انگلیوں کے برابر) ایک ہی جگہ یا الگ الگ جگہوں پر استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس میں شرط صرف یہ ہے کہ احادیث میں بیان کردہ مقدار سے زیادہ ریشم استعمال نہ کیا جائے۔
(4) ”اتنا پہن سکتا ہے“ چادروں اور قمیص کے کنارے کی پٹی سے بند کر دیے جاتے ہیں مثلا: دامن، گریبان اور بازو وغیرہ۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ کبھی کبھار ریشمی پٹیاں کندھوں پر بھی لگا دی جاتی ہیں۔ ان میں بھی کوئی حرج نہیں البتہ وہ زیادہ چوڑی نہ ہوں۔
(5) ”تو مجھے یقین آیا“ گویا طیلسان ایک قسم کی چادر ہوتی تھی جسے کندھوں پر ڈالا جاتا تھا۔ کناروں پر ریشم کی پٹی لگی ہوتی تھی۔ یہ جملہ کہنے والے حضرت ابوعثمان نہدی کے شاگرد حضرت سلیمان تیمی ہیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5314