فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5307
´ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا۔`
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ تم اپنی عورتوں کو ریشم نہ پہناؤ اس لیے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں ریشم پہنا، وہ اسے آخرت میں نہیں پہن سکے گا“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5307]
اردو حاشہ:
”اپنی عورتوں کو“ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اس حکم کو عام سمجھتے تھے جب کہ صحیح بات یہ ہے کہ ریشم کی حرمت کا حکم مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ صحیح اور صریح احادیث اس تخصیص پر دلالت کرتی ہیں یہ صرف حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کا موقف ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5307
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5308
´ریشم پہننے کی سخت ممانعت اور یہ بیان کہ اسے دنیا میں پہننے والا آخرت میں نہیں پہنے گا۔`
عمران بن حطان سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ریشم پہننے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھ لو، چنانچہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو وہ بولیں: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھ لو، میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے کہا: مجھ سے ابوحفص (عمر) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5308]
اردو حاشہ:
(1) ”عمران بن حطان“ معتبر راوی ہیں۔ خارجی مذہب رکھتے تھے۔ بقول بعض بعد میں تائب ہو گئے۔ بالفرض تائب نہ بھی ہوئے ہوں تو بھی سچے آدمی کی بات معتبر ہونی ہے چاہے کسی عقیدے پر ہو بشرطیکہ اپنے مخصوص عقیدے کی حمایت میں بیان نہ کرے۔
(2) صحابہ کا سائل کو ایک دوسرے کے پاس بھیجنا اس حسن ظن کی بنا پر ہے کہ دوسرا صحابی مجھ سے زیادہ علم رکھتا ہے اور یہ حسن ظن علم کی دلیل ہے ورنہ علم پندار (غرور) بسا اوقات عالم کولے ڈوبتا ہے۔ أعاذنا اللہ منه.
(3) ”ابو حفص“ یہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے جو ان کی بڑی بیٹی حضرت حفصہ ؓ ام المومنین کی نسبت سے مشہور ہوئی۔ عرب میں کنیت سے ذکرکرنا احترام کی علامت ہوتا تھا۔
(4) ”کوئی حصہ نہیں“ یہ الفاظ بطور زجر و توبیح اور ڈانٹ کےہیں۔ ظاہر الفاظ مقصود نہیں ہوتے۔ دیگر احادیث اس تاویل کی تائید کرتی ہیں۔ کسی ایک حدیث کو باقی احادیث سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ ایک مسئلے کے بارے میں آنے والی تمام روایات کوملا کر نتیجہ نکالاجاتا ہے۔ (مسئلے کی تفصیل کے لیے دیکھیے، احادیث:5297، 5306)
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5308