وکیع نے فضیل بن غزوان سے، انھوں نے ابوحازم سے، انھوں نےابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ انصار میں سے ایک آدمی کے پاس ایک مہمان نے رات گزاری، ان کے پاس صرف اپنا اور بچوں کا کھاناتھا، اس نے اپنی بیوی سے کہا، بچوں کو سلا دو اور چراغ بھجادو اورجو کھانا تمہارے پاس ہے وہ مہمان کے قریب کردو، تب یہ آیت نازل ہوئی: وَیُؤْثِرُونَ عَلَیٰ أَنفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ"وہ (دوسروں کو) خود پرترجیح دیتے ہیں چاہے انھیں سخت احتیاج لاحق ہو۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، ایک آدمی ایک انصاری کا رات کو مہمان بنا اور اس کے پاس اپنے اور بچوں کی خوراک کے سوا کچھ نہ تھا تو اس نے اپنی بیوی کو کہا، بچوں کو سلا دے اور چراغ گل کر دے اور جو کچھ تیرے پاس ہے، وہ مہمان کو پیش کر دے، اسی سلسلہ میں یہ آیت اتاری ”وہ اپنے نفسوں پر ترجیح دیتے ہیں، خواہ خود فاقہ سے ہوں۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5360
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ انصاری صحابی کے پاس اپنے اور اپنے بچوں کے لیے بقدر گزارہ کھانا موجود تھا، لیکن اتنا نہ تھا کہ سب اس سے سیر ہو سکتے، اس لیے انہوں نے مہمان کے لیے ایثار کرتے ہوئے ایک تدبیر اور حیلہ سوچا کہ پتہ نہیں، وہ کب کا بھوکا ہے اور اسے کتنا کھانا درکار ہو، اس لیے اگر بچ گیا تو بچوں کو کھلا دیں گے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بچے شدید بھوک میں مبتلا نہ تھے، وگرنہ ان کو بہلا کر سلانا ممکن نہ ہوتا۔