12. باب: سوتے وقت برتنوں کو ڈھانکنے، مشکیزوں کے منہ باندھنے، دروازوں کو بند کرنے،، چراغ بجھانے، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنے کے استحباب کے بیان میں۔
Chapter: It is recommended to cover vessels, tie up waterskins, close doors and mention the name of Allah over them, extinguish lamps and fires when going to sleep, and keep children and animals in after maghrib
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثني ابي ، حدثنا ليث بن سعد ، بهذا الإسناد بمثله غير انه، قال: فإن في السنة يوما ينزل فيه وباء وزاد في آخر الحديث، قال الليث: فالاعاجم عندنا يتقون ذلك في كانون الاول.وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: فَإِنَّ فِي السَّنَةِ يَوْمًا يَنْزِلُ فِيهِ وَبَاءٌ وَزَادَ فِي آخِرِ الْحَدِيثِ، قَالَ اللَّيْثُ: فَالْأَعَاجِمُ عِنْدَنَا يَتَّقُونَ ذَلِكَ فِي كَانُونَ الْأَوَّلِ.
علی جہضمی نے کہا: ہمیں لیث بن سعد نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی مگر انھوں نے اس (حدیث) میں یہ کہا؛"سال میں ایک ایسا دن ہے جس میں وبانازل ہوتی ہے۔" (علی نے) حدیث کے آخر میں یہ اضافہ کیا: لیث نے کہا: ہمارے ہاں کے عجمی لوگ کانون اول (یعنی دسمبر) میں اس وبا سے بچتے ہیں (بچنے کے حیلے کرتے ہیں۔)
امام صاحب ایک اور استاد سے لیث بن سعد ہی کی سند سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں، مگر اتنا فرق ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سال میں ایک دن ہے جس میں وباء اترتی ہے“ اور حدیث کے آخر میں یہ اضافہ ہے، لیث نے کہا: ”عجمی لوگ اس کا اندیشہ نون الاول دسمبر میں رکھتے ہیں۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5256
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: سال میں ایک دن اور رات ہے، جس میں وباء عام بیماری کا نزول ہوتا ہے، لیکن اس کی تعیین کی کوئی دلیل نہیں ہے، عجمی لوگ اپنے طور پر یہ محسوس کرتے تھے کہ یہ دن، رات دسمبر میں ہے۔