9. باب إِبَاحَةِ النَّبِيذِ الَّذِي لَمْ يَشْتَدَّ وَلَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
9. باب: جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے۔
Chapter: The permissibility of Nabidh so long as it has not become strong and has not become intoxicating
● صحيح مسلم | 5230 | عبد الله بن عباس | أمر بسقاء فجعل فيه زبيب وماء فجعل من الليل فأصبح فشرب منه يومه ذلك وليلته المستقبلة من الغد حتى أمسى فشرب وسقى فلما أصبح أمر بما بقي منه فأهريق |
● صحيح مسلم | 5226 | عبد الله بن عباس | ينتبذ له أول الليل فيشربه إذا أصبح يومه ذلك والليلة التي تجيء والغد والليلة الأخرى الغد إلى العصر فإن بقي شيء سقاه الخادم أو أمر به فصب |
● صحيح مسلم | 5227 | عبد الله بن عباس | ينتبذ له في سقاء من ليلة الاثنين فيشربه يوم الاثنين الثلاثاء إلى العصر فإن فضل منه شيء سقاه الخادم أو صبه |
● صحيح مسلم | 5228 | عبد الله بن عباس | ينقع له الزبيب فيشربه اليوم والغد بعد الغد إلى مساء الثالثة ثم يأمر به فيسقى أو يهراق |
● صحيح مسلم | 5229 | عبد الله بن عباس | ينبذ له الزبيب في السقاء فيشربه يومه والغد بعد الغد فإذا كان مساء الثالثة شربه وسقاه فإن فضل شيء أهراقه |
● سنن أبي داود | 3713 | عبد الله بن عباس | ينبذ للنبي الزبيب فيشربه اليوم والغد بعد الغد إلى مساء الثالثة ثم يأمر به فيسقى الخدم أو يهراق |
● سنن ابن ماجه | 3399 | عبد الله بن عباس | ينبذ لرسول الله فيشربه يومه ذلك والغد اليوم الثالث فإن بقي منه شيء أهراقه أو أمر به فأهريق |
● سنن النسائى الصغرى | 5740 | عبد الله بن عباس | ينبذ لرسول الله فيشربه من الغد ومن بعد الغد إذا كان مساء الثالثة فإن بقي في الإناء شيء لم يشربوه أهريق |
● سنن النسائى الصغرى | 5741 | عبد الله بن عباس | ينقع له الزبيب فيشربه يومه والغد وبعد الغد |
● سنن النسائى الصغرى | 5743 | عبد الله بن عباس | ينبذ له نبيذ الزبيب من الليل فيجعله في سقاء فيشربه يومه ذلك والغد بعد الغد فإذا كان من آخر الثالثة سقاه أو شربه فإن أصبح منه شيء أهراقه |
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5226
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
دو،
تین دن تک پانی میں بھگوئی ہوئی کھجوروں یا منقہ سے نشہ پیدا نہیں ہوتا،
اس لیے جب تک نشہ کا خطرہ نہ ہوتا آپ اسے پیتے رہتے،
جب نشہ کا احتمال پیدا ہو جاتا تو ابتدا میں آپ اسے خادم کو پلا دیتے،
لیکن اگر نشہ کا کوئی اثر معلوم ہوتا تو گرانے کا حکم دے دیتے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5226
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5740
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تھی، آپ اسے دوسرے دن اور تیسرے دن پیتے ۱؎، جب تیسرے دن کی شام ہوتی اور اگر اس میں سے کچھ برتن میں بچ گئی ہوتی تو اسے نہیں پیتے بلکہ بہا دیتے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5740]
اردو حاشہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ایک دن رات کا ذکر ہے۔ ممکن ہے کہ گرمی کے موسم میں جب اس کے نشہ آور ہونے کا خطرہ ہوتا تھا تو صرف ایک دن رات پر اکتفا فرماتے ہوں گےاور سردیوں وغیرہ میں دودن یا تین دن تک پی لیتے ہوں گے نیز یہ نبیذ چمڑے کے مشکیزے میں بنایا جاتا تھا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں صراحت ہے اس لیے زیادہ دیر سے رہنے سے بھی نشے کا خطرہ نہیں ہوتا تھا بلکہ زیادہ سے زیادہ وہ ترش ہوسکتا تھا لہٰذا دونوں روایات درست ہیں۔ مقصود نشے سے بچاؤ ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5740
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5741
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور تیسرے دن تک پیتے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5741]
اردو حاشہ:
”پی لیا کرتے تھے“ بشرطیکہ نشے کا خطرہ پیدا نہ ہو۔ جب نشے کا خطرہ ہوتا تو اسے بہا دیتے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5741
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5743
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے لیے مشکیزے میں کشمش صبح کو بھگوئی جاتی، پھر وہ اسے رات کو پیتے اور شام کو بھگوئی جاتی تو صبح کو پیتے، اور وہ مشکیزے کو دھو لیتے تھے، اور معمولی سا تل چھٹ وغیرہ نہیں رہنے دیتے۔ نافع کہتے ہیں: ہم اسے شہد کی طرح پیتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5743]
اردو حاشہ:
(1) "تلچھٹ وغیرہ“ یعنی سابقہ نبیذ کے میل کچیل کو دھو ڈالتے تھے اور نئی نبیذ میں اسے شامل نہیں کرتے تھے کیونکہ اس میں زیادہ دیر پڑے رہنے کی وجہ سے نشے کا امکان ہوسکتا تھا جبکہ نشہ پسند افراد تو خصوصاً اسے شامل رکھتے ہیں تاکہ اچھی طرح تیزی آئے۔
(2) ”شہد جیسی“ یعنی خالص میٹھی ہوتی تھی۔ اس میں کوئی ترشی نہیں ہوتی تھی۔ ظاہر ہے ایک رات یا ایک دن میں ترشی پیدا ہونے کا امکان ہی نہیں ہوتا اگرچہ مطلق ترشی نبیذ کو حرام نہیں کرتی جب نشہ نہ ہو آخر سرکہ بھی و ترش ہی ہوتا ہے۔ اور وہ بالاتفاق حلال و جائز ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5743
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3713
´نبیذ کا وصف کہ وہ کب تک پی جائے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اس دن پیتے، دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن کی شام تک پیتے پھر حکم فرماتے تو جو بچا ہوتا اسے خدمت گزاروں کو پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خادموں کو پلانے کا مطلب یہ ہے کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے انہیں پلا دیا جاتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3713]
فوائد ومسائل:
فائدہ: نبیذ سردیوں میں تین دن تک اور گرمیوں میں صرف ایک دن تک قابل استعمال ہوتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3713
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3399
´نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اسے اسی دن پیتے، پھر اگلے دن، پھر تیسرے دن، اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ بچ جاتا تو اسے بہا دیتے یا کسی کو حکم دیتے تو وہ بہا دیتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3399]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
سردی کےموسم میں جلدی نشہ پیدا نہیں ہوتا اس لئے اگر کھجوریں وغیرہ مناسب مقدار میں ڈالی گئی ہوں تو نبیذ دو تین دن تک بھی قابل استعمال رہتی ہے۔
تاہم جب یہ محسوس ہوکہ اب اس میں کچھ نشہ آگیا ہوگا تو اسے پھینک دینا چاہیے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3399