عبد اللہ بن مسلمہ بن قعنب نے کہا: ہمیں مالک نے نافع سے حدیث بیان کی، (انھوں نے) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: "جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور اس سے تو بہ نہیں کیا اسے آخرت میں اس سے محروم کردیا جائے گا وہ اسے نہیں پلا ئی جا ئے گی۔"امام مالک سے پوچھا گیا: کیا انھوں نے (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ) نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا؟ انھوں نے کہا: ہاں۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں شراب پی، پھر اس سے توبہ نہ کی، وہ آخرت میں اس سے محروم رہے گا، وہ اسے نہیں پلائی جائے گی۔“ امام مالک سے پوچھا گیا: اس نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کی تھی، انہوں نے کہا: ہاں۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5223
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: شراب پر دوام اور اصرار کبیرہ گناہ ہے، لیکن اگر کوئی اس کو حلال سمجھتا ہے اور شریعت کے قطعی حکم سے انکار کرتا ہے، تو شریعت کے یقینی حکم کا انکار کفر ہے، اس لیے ایسا انسان جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا، لیکن اگر وہ اس کی حرمت کا انکار نہیں کرتا، اخلاص نیت سے مسلمان ہوا ہے، تو پھر کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے انسان ایمان سے خارج نہیں ہوتا، اس لیے وہ سزا بھگت کر (اگر کسی دوسری نیکی کے نتیجہ میں معافی نہ ملی) جنت میں چلا جائے گا، لیکن شراب کی خواہش ختم ہو چکی ہو گی، اس کا دل اس کی طرف مائل نہیں ہو گا، اور وہ جنت کی اس نعمت سے محروم رہے گا۔