Note: Copy Text and to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
مشروبات کا بیان
9. باب إِبَاحَةِ النَّبِيذِ الَّذِي لَمْ يَشْتَدَّ وَلَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
باب: جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے۔
حدیث نمبر: 5226
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُبَيْدٍ أَبِي عُمَرَ الْبَهْرَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُنْتَبَذُ لَهُ أَوَّلَ اللَّيْلِ فَيَشْرَبُهُ إِذَا أَصْبَحَ يَوْمَهُ ذَلِكَ، وَاللَّيْلَةَ الَّتِي تَجِيءُ، وَالْغَدَ وَاللَّيْلَةَ الْأُخْرَى، وَالْغَدَ إِلَى الْعَصْرِ، فَإِنْ بَقِيَ شَيْءٌ سَقَاهُ الْخَادِمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَصُبَّ ".
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے یحییٰ بن عبید ابو عمر بہرا نی سے روایت بیان کی کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کے ابتدا ئی حصے میں (کھجوریں) پانی میں ڈال دی جا تی تھیں جب آپ صبح کرتے تو اسے (پیتے) اور جو رات آتی (اس میں) پیتے اور صبح کو اور اگلی رات کو اس کے بعد کا دن عصر تک اگر کچھ بچ جا تا تو خادم کو پلا دیتے (تا کہ ختم ہو جا ئے) یا (اگر کوئی پینے والا نہ ہو تا یا بچ جا تی تو) اس کو گرا دینے کا حکم دیتے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کے آغاز میں پانی میں کھجوریں ڈالی جاتیں، جب صبح ہوتی، آپ اس کو پی لیتے، دن بھر پیتے، بعد والی رات پیتے، اگلا دن پیتے، اگلی رات پیتے، اس سے اگلا دن عصر تک پیتے، اگر کچھ بچ جاتا، اسے خادم کو پلا دیتے، یا اس کو انڈیل دینے کا حکم دے دیتے۔
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5226 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5226  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
دو،
تین دن تک پانی میں بھگوئی ہوئی کھجوروں یا منقہ سے نشہ پیدا نہیں ہوتا،
اس لیے جب تک نشہ کا خطرہ نہ ہوتا آپ اسے پیتے رہتے،
جب نشہ کا احتمال پیدا ہو جاتا تو ابتدا میں آپ اسے خادم کو پلا دیتے،
لیکن اگر نشہ کا کوئی اثر معلوم ہوتا تو گرانے کا حکم دے دیتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5226   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5740  
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تھی، آپ اسے دوسرے دن اور تیسرے دن پیتے ۱؎، جب تیسرے دن کی شام ہوتی اور اگر اس میں سے کچھ برتن میں بچ گئی ہوتی تو اسے نہیں پیتے بلکہ بہا دیتے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5740]
اردو حاشہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ایک دن رات کا ذکر ہے۔ ممکن ہے کہ گرمی کے موسم میں جب اس کے نشہ آور ہونے کا خطرہ ہوتا تھا تو صرف ایک دن رات پر اکتفا فرماتے ہوں گےاور سردیوں وغیرہ میں دودن یا تین دن تک پی لیتے ہوں گے نیز یہ نبیذ چمڑے کے مشکیزے میں بنایا جاتا تھا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں صراحت ہے اس لیے زیادہ دیر سے رہنے سے بھی نشے کا خطرہ نہیں ہوتا تھا بلکہ زیادہ سے زیادہ وہ ترش ہوسکتا تھا لہٰذا دونوں روایات درست ہیں۔ مقصود نشے سے بچاؤ ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5740   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5741  
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش بھگوئی جاتی تھی، آپ اسے اس دن، دوسرے دن اور تیسرے دن تک پیتے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5741]
اردو حاشہ:
پی لیا کرتے تھے بشرطیکہ نشے کا خطرہ پیدا نہ ہو۔ جب نشے کا خطرہ ہوتا تو اسے بہا دیتے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5741   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5743  
´کون سی نبیذ پینی جائز ہے اور کون سی ناجائز۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے لیے مشکیزے میں کشمش صبح کو بھگوئی جاتی، پھر وہ اسے رات کو پیتے اور شام کو بھگوئی جاتی تو صبح کو پیتے، اور وہ مشکیزے کو دھو لیتے تھے، اور معمولی سا تل چھٹ وغیرہ نہیں رہنے دیتے۔ نافع کہتے ہیں: ہم اسے شہد کی طرح پیتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5743]
اردو حاشہ:
(1) "تلچھٹ وغیرہ یعنی سابقہ نبیذ کے میل کچیل کو دھو ڈالتے تھے اور نئی نبیذ میں اسے شامل نہیں کرتے تھے کیونکہ اس میں زیادہ دیر پڑے رہنے کی وجہ سے نشے کا امکان ہوسکتا تھا جبکہ نشہ پسند افراد تو خصوصاً اسے شامل رکھتے ہیں تاکہ اچھی طرح تیزی آئے۔
(2) شہد جیسی یعنی خالص میٹھی ہوتی تھی۔ اس میں کوئی ترشی نہیں ہوتی تھی۔ ظاہر ہے ایک رات یا ایک دن میں ترشی پیدا ہونے کا امکان ہی نہیں ہوتا اگرچہ مطلق ترشی نبیذ کو حرام نہیں کرتی جب نشہ نہ ہو آخر سرکہ بھی و ترش ہی ہوتا ہے۔ اور وہ بالاتفاق حلال و جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5743   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3713  
´نبیذ کا وصف کہ وہ کب تک پی جائے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کشمش کی نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اس دن پیتے، دوسرے دن پیتے اور تیسرے دن کی شام تک پیتے پھر حکم فرماتے تو جو بچا ہوتا اسے خدمت گزاروں کو پلا دیا جاتا یا بہا دیا جاتا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خادموں کو پلانے کا مطلب یہ ہے کہ خراب ہونے سے پہلے پہلے انہیں پلا دیا جاتا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3713]
فوائد ومسائل:
فائدہ: نبیذ سردیوں میں تین دن تک اور گرمیوں میں صرف ایک دن تک قابل استعمال ہوتی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3713   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3399  
´نبیذ بنانے اور پینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نبیذ تیار کی جاتی تو آپ اسے اسی دن پیتے، پھر اگلے دن، پھر تیسرے دن، اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ بچ جاتا تو اسے بہا دیتے یا کسی کو حکم دیتے تو وہ بہا دیتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3399]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
سردی کےموسم میں جلدی نشہ پیدا نہیں ہوتا اس لئے اگر کھجوریں وغیرہ مناسب مقدار میں ڈالی گئی ہوں تو نبیذ دو تین دن تک بھی قابل استعمال رہتی ہے۔
تاہم جب یہ محسوس ہوکہ اب اس میں کچھ نشہ آگیا ہوگا تو اسے پھینک دینا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3399