حضرت طارق بن سوید جعفی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب (بنانے) کےمتعلق سوا ل کیا، آپ نے اس سے منع فرمایا یا اس کے بنانے کو نا پسند فرمایا، انھوں نےکہا: میں اس کو دوا کے لئے بناتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ دوا نہیں ہے، بلکہ خود بیماری ہے۔"
حضرت وائل حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت طارق بن سوید جعفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کے بارے میں سوال کیا؟ تو آپ نے اس سے منع فرمایا، یا اس کے بنانے کو ناپسند کیا، اس نے کہا، میں تو اسے بس بطور دوا تیار کرتا ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دواء نہیں ہے، وہ تو داء (بیماری) ہے۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5141
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے، شراب سے سرکہ بنانا درست نہیں ہے اور اس سے علاج معالجہ کرنا حرام ہے، کیونکہ یہ دوا نہیں ہے، بلکہ داء یعنی بیماری ہے اور اکثر فقہاء کا یہی موقف ہے، امام ابو حنیفہ کی رائے یہی ہے کہ حرام چیزوں سے علاج جائز نہیں ہے اور بقول سعیدی صاحب متقدمین فقہائے احناف نے خمر کے ساتھ علاج کرنے کو جائز کہا ہے، (شرح صحیح مسلم، ج 6، ص 235۔ ) ایک معنی یہ ہے کہ بہترین سرکہ وہ ہے جو شراب سے بنایا جائے دوسرا سرکہ صحیح نہیں۔