صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر

صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
54. باب مُرَاعَاةِ مَصْلَحَةِ الدَّوَابِّ فِي السَّيْرِ وَالنَّهْيِ عَنِ التَّعْرِيسِ فِي الطَّرِيقِ:
54. باب: جانوروں کی بھلائی کا خیال رکھنا سفر میں اور رات کو راستہ میں اترنے کی ممانعت۔
Chapter: Keeping animals' well being in mind when traveling, and the prohibition of halting in the road at the end of the night.
حدیث نمبر: 4960
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سافرتم في الخصب، فاعطوا الإبل حظها من الارض، وإذا سافرتم في السنة، فبادروا بها نقيها وإذا عرستم، فاجتنبوا الطريق فإنها طرق الدواب وماوى الهوام بالليل ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ، فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَظَّهَا مِنَ الْأَرْضِ، وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ، فَبَادِرُوا بِهَا نِقْيَهَا وَإِذَا عَرَّسْتُمْ، فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ وَمَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ ".
عبدالعزیز بن محمد نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم شادابی (کے زمانے) میں سفر کرو تو زمین سے اونٹوں کو ان کا حصہ دو اور جب تم خشک سالی میں سفر کرو تو اس (سے متاثرہ علاقے میں) سے ان (اونٹوں کی ٹانگوں) کا گودا بچا کر لے جاؤ (تیز رفتاری سے نکل جاؤ تاکہ زیادہ عرصہ بھوکے رہ کر وہ کمزور نہ ہو جائیں) اور جب تم رات کے آخری حصے میں قیام کرو تو گزرگاہ میں ٹھہرنے سے اجتناب کرو کیونکہ رات کے وقت وہ جگہ جانوروں کی گزر گاہ اور حشرات الارض کی آماجگاہ ہوتی ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سبزے میں سفر کرو، تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ دو اور جب تم قحط سالی میں سفر کرو، تو انہیں تیز چلاؤ، تاکہ ان کی قوت کمزور نہ پڑ جائے۔ (ان کی چربی ختم نہ ہو جائے کیونکہ پیاس سے چربی پگھل جاتی ہے) اور جب تم اخیر رات میں قیام کرو تو راستہ سے احتراز کرو، کیونکہ وہ جانوروں کا راستہ اور رات کو زہریلے کیڑوں کا ٹھکانہ ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1926

   صحيح مسلم4959عبد الرحمن بن صخرإذا سافرتم في الخصب فأعطوا الإبل حظها من الأرض
   صحيح مسلم4960عبد الرحمن بن صخرإذا سافرتم في الخصب فأعطوا الإبل حظها من الأرض
   جامع الترمذي2858عبد الرحمن بن صخرإذا سافرتم في الخصب فأعطوا الإبل حظها من الأرض
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4960 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4960  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
طرق الدواب:
جانوروں کے راستے،
اس کا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے،
کہ رات کو درندے اور زہریلے کیڑے راستہ خالی دیکھ گری پڑی کوئی چیز اٹھانے کے لیے ان پر چلتے ہیں اور یہ بھی مراد لیا جا سکتا ہے،
کہ کسی اور قافلہ والوں کو وہاں سے گزرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے،
اس لیے راستہ پر قیام نہیں کرنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4960   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2858  
´باب:۔۔۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ہریالی اور شادابی کے زمانہ میں سفر کرو تو اونٹ کو زمین سے اس کا حق دو (یعنی جی بھر کر چر لینے دیا کرو) اور جب تم خزاں و خشکی اور قحط کے دنوں میں سفر کرو اس کی قوت سے فائدہ اٹھا لینے میں کرو تو جلدی ۱؎ اور جب تم رات میں قیام کے لیے پڑاؤ ڈالو تو عام راستے سے ہٹ کر قیام کرو، کیونکہ یہ (راستے) رات میں چوپایوں کے راستے اور کیڑوں مکوڑوں کے ٹھکانے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2858]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی کوشش کر کے جلد منزل پر پہنچ جاؤ،
کیونکہ اگر منزل پر پہنچنے سے پہلے چارے کی کمی کے باعث اونٹ کمزور پڑ گیا تو تم پریشانیوں اور مصیبتوں میں مبتلا ہو جاؤ گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2858   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4959  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سبزہ کے موسم میں سفر اختیار کرو تو اونٹوں کو زمین سے ان کا حصہ دو، اور جب تم خشک سالی میں سفر کرو تو تیز رفتار کو اختیار کرو۔ اور جب تم رات کو پڑاؤ کرو، تو راستہ پر اترنے سے اجتناب کرو، کیونکہ رات کو وہ زہریلے کیڑوں کا ٹھکانہ ہوتے ہیں۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4959]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
هوام،
هامة کی جمع ہے،
زہریلے کیڑے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث نے ہمیں آداب سفر سکھائے ہیں،
کہ جب جانور پر سفر کرو،
تو ان کے کھانے پینے کا لحاظ رکھو،
اگر سرسبز و شاداب علاقہ کا سفر ہو،
تو جانور کو زیادہ دوڑانا نہیں چاہیے اور اس کو چرنے چگنے کا موقعہ دینا چاہیے،
لیکن اگر قحط سالی کا موسم ہو،
راستہ میں چارا نہ ہو،
تو پھر سفر میں تیز رفتاری اختیار کر کے جلد اپنی منزل مقصود پر پہنچنے کی کوشش کرنا چاہیے،
تاکہ وہاں جا کر ان کو چارا مہیا کیا جا سکے،
اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں سے کام لینے کے آداب بتائے ہیں،
آج اس کے امتی ڈرائیوروں کے کھانے پینے اور آرام و سہولت کا لحاظ نہیں رکھتے۔
نیز آپﷺ نے فرمایا،
رات کو جب پڑاؤ کرنا،
تو راستہ کے درمیان پڑاؤ نہیں کرنا چاہیے،
کیونکہ ممکن ہے،
کچھ اور لوگ سفر کر رہے ہوں اور انہیں یہاں سے گزرنا پڑے اور انہیں راستہ کی تنگی سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا اور راستہ اگر خالی ہو تو رات کو حشرات الارض اپنی بلوں سے نکل کر راستہ میں آ جاتے ہیں،
اس لیے راستہ میں پڑاؤ کرنے سے ان کے ڈسنے کا بھی احتمال ہوتا ہے،
اس لیے رات کو راستہ سے ہٹ کر پڑاؤ کرنا چاہیے،
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے،
راستہ میں گاڑیوں کا کھڑا کرنا درست نہیں ہے،
کیونکہ اس سے گزرنے والوں کو تکلیف ہوتی ہے،
اس لیے ٹریفک کے اصول کی پابندی ضروری ہے،
تاکہ کسی کو تکلیف نہ ہو اور سڑکوں کو بلاک کرنا،
اس طرح گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ جو مسافروں کے لیے پریشانی کا باعث بنتی،
جائز نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4959   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.