53. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا“۔
Chapter: The words of the prophet saws: "A Group of my Ummah will continue to Prevail on the basis of the Truth, and They will not be Harmed by those who oppose them."
حدثني احمد بن عبد الرحمن بن وهب ، حدثنا عمي عبد الله بن وهب ، حدثنا عمرو بن الحارث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، حدثني عبد الرحمن بن شماسة المهري ، قال: كنت عند مسلمة بن مخلد، وعنده عبد الله بن عمرو بن العاص، فقال عبد الله : لا تقوم الساعة إلا على شرار الخلق هم شر من اهل الجاهلية، لا يدعون الله بشيء إلا رده عليهم، فبينما هم على ذلك اقبل عقبة بن عامر، فقال له مسلمة يا عقبة: اسمع ما يقول عبد الله، فقال عقبة : هو اعلم، واما انا فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا تزال عصابة من امتي يقاتلون على امر الله قاهرين لعدوهم، لا يضرهم من خالفهم حتى تاتيهم الساعة وهم على ذلك "، فقال عبد الله: اجل، " ثم يبعث الله ريحا كريح المسك مسها مس الحرير، فلا تترك نفسا في قلبه مثقال حبة من الإيمان إلا قبضته ثم يبقى شرار الناس عليهم تقوم الساعة ".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شِمَاسَةَ الْمَهْرِيُّ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مَسْلَمَةَ بْنِ مُخَلَّدٍ، وَعِنْدَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ : لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ الْخَلْقِ هُمْ شَرٌّ مِنْ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ، لَا يَدْعُونَ اللَّهَ بِشَيْءٍ إِلَّا رَدَّهُ عَلَيْهِمْ، فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ لَهُ مَسْلَمَةُ يَا عُقْبَةُ: اسْمَعْ مَا يَقُولُ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ عُقْبَةُ : هُوَ أَعْلَمُ، وَأَمَّا أَنَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ عِصَابَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى أَمْرِ اللَّهِ قَاهِرِينَ لِعَدُوِّهِمْ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ "، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَجَلْ، " ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ رِيحًا كَرِيحِ الْمِسْكِ مَسُّهَا مَسُّ الْحَرِيرِ، فَلَا تَتْرُكُ نَفْسًا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنَ الْإِيمَانِ إِلَّا قَبَضَتْهُ ثُمَّ يَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ عَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ ".
4957. عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری نے کہا: میں مسلمہ بن مخلد رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھا اور ان کے پاس حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہما بھی بیٹھے تھے، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: قیامت بدترین مخلوق کے سوا دوسروں پر قائم نہ ہو گی، یہ لوگ زمانہ جاہلیت کے لوگوں سے بھی بدتر ہوں گے، وہ اللہ تعالیٰ سے جس چیز کی بھی دعا کریں گے اللہ تعالیٰ اس کو رد کر دے گا۔ وہ انہی باتوں میں مشغول تھے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ بھی آ گئے۔ مسلمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: عقبہ! سنیے، عبداللہ کیا بیان کر رہے ہیں۔ حضرت عقبہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: وہ زیادہ جانے والے ہیں، میں نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے: ”میری امت کے ایک گروہ کے لوگ مسلسل اللہ کے حکم پر لڑتے رہیں گے اور اپنے دشمنوں کو دباتے رہیں گے اور ان کی مخالفت کرنے والے انہیں نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ اسی حالت پر ہوں گے۔“ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: بالکل صحیح، پھر اللہ تعالیٰ ایک ایسی ہوا بھیجے گا جس کی خوشبو کستوری کی خوشبو کی طرح (خوبشودار) اور اس کا لمس ریشم کی طرح ہو گا، وہ کسی انسان کو، جس کے دل میں رائی برابر ایمان ہو گا، نہیں چھوڑے گی، اس (کی روح) کو قبض کر لے گی، پھر بدترین لوگ رہ جائیں گے اور انہی پر قیامت قائم ہو گی۔
عبدالرحمٰن بن شماسہ مہری بیان کرتے ہیں، میں مسلم بن مخلد رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھا اور ان کے پاس حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہما بھی تھے، تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، قیامت صرف برے لوگوں پر قائم ہو گی، جو اہل جاہلیت سے بھی بدتر ہوں گے، وہ اللہ تعالیٰ سے جو بھی دعا کریں، اللہ اس کو رد کر دے گا، مجلس اس طرح جمی ہوئی تھی کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ بھی آ گئے، تو حضرت مسلمہ نے ان سے کہا، عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ جو کچھ کہہ رہے ہیں، سنو، تو عقبہ ؓ نے کہا، وہ خوب جانتے ہیں، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے، ”میری امت کی ایک جماعت ہمیشہ اللہ کے دین کی خاطر لڑتی رہے گی، اپنے دشمن پر غالب ہوں گے، قیامت تک ان کی مخالفت کرنے والا، ان کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا، وہ اس حالت میں رہیں گے،“ تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ٹھیک ہے، پھر اللہ تعالیٰ کستوری کی خوشبو جیسی ہوا بھیجے گا جو مس کرنے میں ریشم کی طرح ہو گی اور جس انسان کے دل میں بھی رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہو گا، اس کی جان قبض کر لے گی، پھر بدترین لوگ رہ جائیں گے اور ان پر قیامت قائم ہو گی۔ (اس لیے دونوں حدیث میں تضاد نہیں ہے)