حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر ، اخبرنا الليث ، عن الحارث بن يعقوب ، عن عبد الرحمن بن شماسة ، ان فقيما اللخمي، قال لعقبة بن عامر: تختلف بين هذين الغرضين وانت كبير يشق عليك، قال عقبة : لولا كلام سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لم اعانيه، قال الحارث: فقلت لابن شماسة: وما ذاك؟، قال: إنه قال: " من علم الرمي ثم تركه فليس منا او قد عصى ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَعْقُوبَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، أَنَّ فُقَيْمًا اللَّخْمِيَّ، قَالَ لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: تَخْتَلِفُ بَيْنَ هَذَيْنِ الْغَرَضَيْنِ وَأَنْتَ كَبِيرٌ يَشُقُّ عَلَيْكَ، قَالَ عُقْبَةُ : لَوْلَا كَلَامٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أُعَانِيهِ، قَالَ الْحَارِثُ: فَقُلْتُ لِابْنِ شَمَاسَةَ: وَمَا ذَاكَ؟، قَالَ: إِنَّهُ قَالَ: " مَنْ عَلِمَ الرَّمْيَ ثُمَّ تَرَكَهُ فَلَيْسَ مِنَّا أَوْ قَدْ عَصَى ".
حارث بن یعقوب نے عبدالرحمٰن بن شماسہ سے روایت کی کہ فُقَیم لخمی نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ (تیر چھوڑنے اور جا لگنے کے) ان دو نشانوں کے درمیان چکر لگاتے ہیں جبکہ آپ بوڑھے ہیں اور یہ آپ کے لیے باعث مشقت بھی ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات نہ سنی ہوتی تو میں یہ تکلیف نہ اٹھاتا۔ حارث نے کہا: میں نے ابن شماسہ سے پوچھا: وہ بات کیا ہے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: "جس شخص نے تیر اندازی سیکھی، پھر اس کو ترک کر دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔" یا (فرمایا:) "اس نے نافرمانی کی۔"
فقیم لخمی نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا، آپ ان دو نشانوں کے درمیان آتے جاتے ہیں اور آپ بوڑھے ہیں، آپ کے لیے یہ مشکل (مشقت کا) کام ہے، حضرت عقبہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات نہ سنی ہوتی تو میں یہ مشقت نہ جھیلتا، حارث کہتے ہیں، میں نے ابن شماسہ سے پوچھا، وہ کیا بات ہے؟ اس نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تیر اندازہ سیکھنے کے بعد اسے چھوڑ دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے، یا فرمایا: "اس نے نافرمانی کی۔“
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2814
´اللہ کی راہ میں تیر اندازی کا بیان۔` عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے تیر اندازی سیکھی پھر اسے چھوڑ دیا، تو اس نے میری نافرمانی کی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2814]
اردو حاشہ: فائدہ: اسلحہ کی ٹرینگ لینے کے بعد اس کی مشق کرتے رہنا چاہیے تاکہ اس کے استعمال کی مہارت قائم رہے اور جہاد کے موقع پر مشکل پیش نہ آئے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2814