20. باب: مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی۔
Chapter: Swearing Allegiance and Pledging to adhere to Islam, to engage in Jihad and to do Good, after the conquest of Makkah, and the meaning of the phrase: "There is No Hijrah (migration) after the Conquest."
وحدثني سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، عن عاصم ، عن ابي عثمان ، قال: اخبرني مجاشع بن مسعود السلمي ، قال: جئت باخي ابي معبد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الفتح، فقلت: يا رسول الله، بايعه على الهجرة، قال: " قد مضت الهجرة باهلها "، قلت: فباي شيء تبايعه؟، قال: " على الإسلام والجهاد والخير "، قال ابو عثمان: فلقيت ابا معبد فاخبرته، بقول مجاشع، فقال: صدقوحَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ السُّلَمِيُّ ، قَالَ: جِئْتُ بِأَخِي أَبِي مَعْبَدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْفَتْحِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، قَالَ: " قَدْ مَضَتِ الْهِجْرَةُ بِأَهْلِهَا "، قُلْتُ: فَبِأَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُهُ؟، قَالَ: " عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ "، قَالَ أَبُو عُثْمَانَ: فَلَقِيتُ أَبَا مَعْبَدٍ فَأَخْبَرْتُهُ، بِقَوْلِ مُجَاشِعٍ، فَقَالَ: صَدَقَ
علی بن مسہر نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان سے روایت کی، کہا: مجھے مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے خبر دی، کہا: میں اپنے بھائی ابومعبد کے ساتھ فتح (مکہ) کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! اس سے ہجرت پر بیعت لے لیجیے، آپ نے فرمایا: "ہجرت والوں کے ساتھ ہجرت (کا مرحلہ) گزر گیا۔" میں نے عرض کی: پھر آپ کس بات پر اس سے بیعت لیں گے؟ آپ نے فرمایا: "اسلام، جہاد اور خیر پر۔" ابو عثمان نے کہا: میری حضرت ابو معبد رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے ان کو حضرت مجاشع رضی اللہ عنہ کی حدیث سنائی، انہوں نے کہا: اس نے سچ کہا ہے۔
حضرت مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ فتح مکہ کے بعد میں اپنے بھائی ابو معبد رضی اللہ تعالی عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اور میں نے عرض کیا، یا رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم ! اس سے ہجرت پر بیعت لیں گے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہجرت مہاجرین کے لیے گزر چکی ہے۔“ میں نے پوچھا، آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام، جہاد اور خیر پر۔“ ابو عثمان کہتے ہیں، میں ابو معبد کو ملا اور اسے مجاشع کی بات بتائی، تو اس نے کہا، اس نے سچ بتایا۔