ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ میں اپنے بھائی (ابومعبد رضی اللہ عنہ) کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آپ سے ہجرت پر بیعت کرانے کے لیے لے گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہجرت کا ثواب تو ہجرت کرنے والوں کے ساتھ ختم ہو چکا۔ البتہ میں اس سے اسلام اور جہاد پر بیعت لیتا ہوں۔ ابوعثمان نے کہا کہ پھر میں نے ابومعبد رضی اللہ عنہ سے مل کر ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجاشع رضی اللہ عنہ نے ٹھیک بیان کیا اور خالد حذاء نے بھی ابوعثمان سے بیان کیا، ان سے مجاشع رضی اللہ عنہ نے کہ وہ اپنے بھائی مجالد رضی اللہ عنہ کو لے کر آئے تھے، (پھر حدیث کو آخر تک بیان کیا، اس کو اسماعیل نے وصل کیا ہے)۔
Narrated Mujashi bin Masud: I took Abu Mabad to the Prophet in order that he might give him the pledge of allegiance for migration. The Prophet said, "Migration has gone to its people, but I take the pledge from him (i.e. Abu Mabad) for Islam and Jihad."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 599
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4308
حدیث حاشیہ: 1۔ اس حدیث میں اس واقعے کی طرف اشراہ ہے جو فتح مکہ کے بعد پیش آیا۔ 2۔ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد گرامی کا مطلب ہے کہ ہجرت تو مہاجرین پر ختم ہوگئی ہے اور جس ہجرت کی فضیلت تھی وہ فتح مکہ سے پہلے تھی اور جس کی قسمت میں یہ فضیلت تھی اسے حاصل ہو گئی اب صرف ان پر بیعت لی جائے گی۔ جو اسلام میں اہم ہیں وہ اسلام اور ایمان پر قائم رہنا اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے۔ 3۔ یہ حکم مدنی ہجرت کے بارے میں ہے۔ اگر اہل اسلام کے لیے کسی بھی علاقے میں مکہ جیسے حالات پیدا ہو جائیں تو دارالاسلام کی طرف وہ آج بھی ہجرت کر سکتے ہیں۔ امید ہے کہ اللہ کے ہاں انھیں ہجرت کر سکتے ہیں۔ امید ہے کہ اللہ کے ہاں انھیں ہجرت کا ثواب ملے گا، مگر نیت کا اخلاص انتہائی ضروری ہے۔ 4۔ ایک روایت میں وضاحت ہے کہ مجاشع بن مسعود ؓ اپنے بھائی مجا لدبن مسعود ؓ کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!یہ مجالد آپ سے ہجرت پر بیعت کرنا چاہتے ہیں تو آپ نے فرمایا: "فتح مکہ کے بعد اب ہجرت کا وقت ختم ہو چکا ہے لیکن اسلام پر قائم رہنے کی اس سے بیعت کرتا ہوں۔ "(صحیح البخاری، الجھاد والسیر، حدیث: 7830۔ )
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4308
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4306
4306. حضرت مجاشع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں فتح مکہ کے بعد اپنے بھائی کو ساتھ لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: اللہ کے رسول! میں اپنے بھائی کو ساتھ لایا ہوں تاکہ آپ اس سے ہجرت پر بیعت لیں۔ آپ نے فرمایا: ”ہجرت والے اس کا ثواب لے کر چلے گئے۔“ میں نے عرض کی: پھر آپ اس سے کس چیز پر بیعت لیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”میں اسلام، ایمان اور جہاد پر بیعت لوں گا۔“(راوی کہتے ہیں:) بعد ازاں میری ملاقات ابو معبد سے ہوئی جو ان دونوں میں سے بڑا تھا تو میں نے اس حدیث کے متعلق اس سے دریافت کیا، اس نے کہا: مجاشع نے صحیح کہا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4306]
حدیث حاشیہ: معلوم ہواکہ صحابہ وتابعین کے پاک زمانوں میں احادیث نبوی کے مذاکرات مسلمانوں میں جاری رہا کرتے تھے اور وہ اپنے اکابر سے احادیث کی تصدیق کرایا بھی کرتے تھے۔ اس طرح سے احادیث نبوی کا ذخیرہ صحیح حا لت میں قیامت تک کے واسطے محفوظ ہوگیا جس طرح قرآن مجید محفوظ ہے اور یہ صداقت محمدی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ جولوگ احادیث صحیحہ کا انکا ر کرتے ہیں، در حقیقت اسلام کے نادان دوست ہیں اور وہ اس طرح پیغمبر اسلام ﷺ کے پاکیزہ حالات زندگی کو مٹادینا چاہتے ہیں مگر ان کی یہ ناپاک کوشش کبھی کامیاب نہ ہوگی۔ اسلام اور قرآن کے ساتھ احادیث محمدی کا پاک ذخیرہ بھی ہمیشہ محفوظ رہے گا۔ اسی طرح بخاری شریف کے ساتھ خادم کا یہ عام فہم ترجمہ بھی کتنے پاک نفوس کے لیے ذریعہ ہدایت بنتا رہے گا۔ ان شاءاللہ العزیز۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4306