صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
20. باب الْمُبَايَعَةِ بَعْدَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَى الإِسْلاَمِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ وَبَيَانِ مَعْنَى: «لاَ هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ».
20. باب: مکہ کی فتح کے بعد اسلام یا جہاد یا نیکی پر بیعت ہونا، اور اس کے بعد ہجرت نہ ہونے کے معنی۔
Chapter: Swearing Allegiance and Pledging to adhere to Islam, to engage in Jihad and to do Good, after the conquest of Makkah, and the meaning of the phrase: "There is No Hijrah (migration) after the Conquest."
حدیث نمبر: 4826
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الصباح ابو جعفر ، حدثنا إسماعيل بن زكرياء ، عن عاصم الاحول ، عن ابي عثمان النهدي ، حدثني مجاشع بن مسعود السلمي ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم ابايعه على الهجرة، فقال: " إن الهجرة قد مضت لاهلها ولكن على الإسلام والجهاد والخير ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَبُو جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، حَدَّثَنِي مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ السُّلَمِيُّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُبَايِعُهُ عَلَى الْهِجْرَةِ، فَقَالَ: " إِنَّ الْهِجْرَةَ قَدْ مَضَتْ لِأَهْلِهَا وَلَكِنْ عَلَى الْإِسْلَامِ وَالْجِهَادِ وَالْخَيْرِ ".
اسماعیل بن زکریا نے عاصم احول سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے روایت کی، کہا: مجھے حضرت مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہجرت پر بیعت کرنے کے لیے آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہجرت کی بیعت کرنے والوں کا وقت گزر گیا، البتہ اسلام، جہاد اور خیر پر بیعت (جائز) ہے۔"
حضرت مجاشع بن مسعود سلمی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت کے لیے بیعت کرنے کی خاطر حاضر ہوا، تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہجرت، اصحاب ہجرت کو مل چکی ہے، لیکن اب اسلام، جہاد اور نیکی کے کام کے لیے بیعت ہو سکتی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1863

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح البخاري2963مجاشع بن مسعودمضت الهجرة لأهلها فقلت علام تبايعنا قال على الإسلام والجهاد
   صحيح مسلم4826مجاشع بن مسعودالهجرة قد مضت لأهلها ولكن على الإسلام والجهاد والخير

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4826 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4826  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جس ہجرت میں فضیلت تھی اور جو مقصود اور لازمی تھی،
وہ اپنے علاقہ کو چھوڑ کر مدینہ میں آباد ہونا تھا،
تاکہ مسلمانوں کی قوت ایک جگہ مجتمع ہو جائے اور مشرکین مکہ پر غلبہ حاصل کر لیا جائے،
اب جب مکہ دارالسلام بن گیا ہے،
تو مدینہ کی طرف ہجرت کرنا،
امتیاز اور شرف کا باعث نہیں رہا،
کیونکہ مکہ فتح ہو چکا اور اسلام کو غلبہ اور قوت و شوکت حاصل ہو گئی،
اس لیے اس ہجرت کا شرف اور امتیاز مہاجرین کو حاصل ہو چکا ہے،
اس لیے اب اگر کوئی ایسے علاقہ میں رہتا ہے،
جہاں دین کا اظہار اور اس کے فرائض و واجبات کو ادا کرنا ممکن نہیں ہے اور وہ ہجرت کر سکتا ہے،
تو اس کو ہجرت کرنا چاہیے،
لیکن اگر اسلام کا اظہار اور فرائض و واجبات کی ادائیگی پر کوئی قدغن نہیں ہے یا ہجرت کرنا ممکن نہیں ہے،
تو اس کے لیے ہجرت کرنا ضروری نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4826   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2963  
2963. حضرت مجاشع ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں اور میرا بھائی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ہم سے ہجرت پر بیعت لے لیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہجرت تو مسلمان کے لیے ختم ہو چکی ہے۔ میں نے عرض کیا: اب آپ ہم سے کس بات پر بیعت لیں گے؟ آپ نے فرمایا: اسلام پر استقامت اور جہاد پر گامزن رہنے پر۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2963]
حدیث حاشیہ:
عہد رسالت میں ہجرت کا جو نشانہ تھا وہ فتح مکہ پر ختم ہوگیا۔
کیونکہ سارا عرب دارالاسلام بن گیا‘ بعد کے زمانوں میں مکی زندگی کا نقشہ سامنے آنے پر ہجرت کا سلسلہ جاری ہے۔
نیز اسلام اور جہاد بھی باقی ہے۔
لہٰذا ان سب پر بیعت لی جاسکتی ہے۔
بیعت سے مراد حلف اور اقرار ہے کہ اس پر ضرور قائم رہا جائے گا۔
خلاف ہرگز نہ ہوگا۔
بیعت کی بہت سی قسمیں ہیں جو بیان ہوں گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2963   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2963  
2963. حضرت مجاشع ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں اور میرا بھائی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: ہم سے ہجرت پر بیعت لے لیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ہجرت تو مسلمان کے لیے ختم ہو چکی ہے۔ میں نے عرض کیا: اب آپ ہم سے کس بات پر بیعت لیں گے؟ آپ نے فرمایا: اسلام پر استقامت اور جہاد پر گامزن رہنے پر۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2963]
حدیث حاشیہ:

پہلی حدیث کے مطابق صحابہ کرام ؓنے غزوہ خندق کے موقع پر رسول اللہ ﷺکے ہاتھ پر جہاد کرنے کی بیعت کی کہ جب تک وہ زندہ رہیں گے جہاد کرتے رہیں گے۔
اس بعیت کا مطلب یہ تھا کہ وہ میدان جنگ سے راہ فراراختیارنہیں کریں گے اگرچہ اس راستے میں ان کی جانیں ختم ہوجائیں۔
دوسری حدیث میں حضرت مجاشع ؓسے بیعت لینے کا ذکر ہے۔
وہ فتح مکہ کے وقت مسلمان ہوئے تھے۔
اس وقت مکہ سے ہجرت کرنے کا موقع نہیں تھا کیونکہ وہ اب مکہ دارالسلام بن چکا تھا۔

رسول اللہ ﷺ ہجرت کے لیے بیعت ان لوگوں سے لیتے تھے جو فتح مکہ سے پہلے مسلمان ہوئے تھے، جو لوگ اس کے بعد مسلمان ہوئے ان سے ہجرت کی بیعت نہیں لی جاتی تھی بلکہ ان سے جہاد کی بیعت لی جاتی تھی کیونکہ جہاد قیامت تک کے لیے فرض ہے، البتہ جس ملک میں انسان کا ایمان خطرے میں ہو، وہاں سے ہجرت کرکے ایسے علاقے میں جانا ضروری ہے جہاں ایمان محفوظ ہو اور اس کے تقاضوں پر عمل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2963   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.