وحدثني حجاج بن الشاعر، حدثنا احمد يعني ابن يونس، حدثنا زائدة، عن الاعمش، عن إبراهيم، ان الحارث، قال: تعلمت القرآن في ثلاث سنين، والوحي في سنتين، او قال: الوحي في ثلاث سنين والقرآن في سنتين،وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، أَنَّ الْحَارِثَ، قَالَ: تَعَلَّمْتُ الْقُرْآنَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ، وَالْوَحْيَ فِي سَنَتَيْنِ، أَوَ قَالَ: الْوَحْيَ فِي ثَلَاثِ سِنِينَ وَالْقُرْآنَ فِي سَنَتَيْنِ،
حجاج بن شاعر، احمد بن یونس نے ابراہیم نخعی سے روایت کی کہ حارث (اعور) نے کہا: میں نے قرآن تین سال میں سیکھا اور وحی دو سال میں (یا کہا): وحی تین سال میں اور قرآن دو سال میں۔لغت میں وحی کے کئی معانی ہیں، مثلاً: اشارہ کرنا، کتابت، الہام اور خفیہ کلام وغیرہ، مگر اسلامی اصطلاح میں وحی اللہ کی طرف سے مقررہ طریقوں میں سے کسی طریقے سے، اپنے رسول کی طرف کلام، پیغام وغیرہ بھجوانا ہے۔ حارث کی اس بات سے اسلامی اصطلاحات کے معاملے میں اس کی جہالت کا پتہ چلتا ہے۔
ابراہیم نخعیؒ کہتے ہیں: حارث نے کہا: ”میں نے قرآن مجید تین سال میں سیکھا اور وحی دو سال میں، یا کہا کہ وحی تین سال میں سیکھی اور قرآن دو سال میں۔“(یہی قول حضرت علقمہؒ کو کہی ہوئی بات کے مطابق ہے۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (18399)»