ابوطاہر اور حرملہ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبر دی، کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے سعید بن مسیب سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اچھی طرح ذمہ داریاں نبھانے والے کسی کے مملوک (غلام) کے لیے دو اجر ہیں۔" اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے! اگر اللہ کی راہ میں جہاد، حج اور اپنی والدہ کی خدمت (جیسے کام) نہ ہوتے تو میں پسند کرتا کہ میں مروں تو غلام ہوں۔ (سعید بن مسیب نے) کہا: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنی والدہ کی وفات تک ان کے ساتھ رہنے (اور خدمت کرنے) کی بنا پر حج نہیں کرتے تھے۔ ابوطاہر نے اپنی حدیث میں "اچھی طرح ذمہ داریاں نبھانے والا "عَبد" (غلام) کہا، "مملوک" نہیں کہا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوب کار مملوک (آقا کا خیرخواہ، رب کا عبادت گزار) دوہرے اجر کا حقدار ہے۔“ اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی جان ہے، اگر اللہ کی راہ میں جہاد کی فضیلت، حج (کا ثواب) اور میری ماں کی وفاداری (کی ضرورت نہ ہوتی) تو میں غلامی کی موت کو پسند کرتا، راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ (نفلی) حج نہیں کرتے تھے، حتی کہ ان کی والدہ (امیمہ یا میمونہ) فوت ہو گئی، ابو طاہر کی روایت میں للعبد