علاء نےاپنے والد عبدالرحمن بن یعقوب سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غلے کی ایک ڈھیری کے پاس سے گزرے توآپ نے اپنا ہاتھ اس میں داخل کیا، آپ کی انگلیوں نے نمی محسوس کی تو آپ نے فرمایا: ” غلے کے مالک! یہ کیا ہے؟“ اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اس پر بارش پڑ گئی تھی۔ آپ نے فرمایا: ” توتم نے اسے (بھیگے ہوئے غلے) کو اوپر کیوں نہ رکھا تاکہ لو گ اسے دیکھ لیتے؟ جس نے دھوکا کیا، وہ مجھ سے نہیں۔“ (ان لوگوں میں سے نہیں جنہیں میرے ساتھ وابستہ ہونے کا شرف حاصل ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غلّہ کے ایک ڈھیر سے گزرے تو اس میں اپنا ہاتھ داخل فرمایا، اس سے آپؐ کی انگلیوں کو تری محسوس ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے غلّہ کے مالک! یہ کیا ہے؟“ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! رات اس پر بارش برسی تھی تو آپؐ نے فرمایا: ”تو نے اس بھیگے ہوئے غلّہ کواوپر کیوں نہ کیا کہ لوگ دیکھ لیتے؟ جس نے دھوکا کیا وہ مجھ سے نہیں۔“