صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
40. باب فَضْلِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَالْحَثِّ عَلَى طَلَبِهَا وَبَيَانِ مَحِلِّهَا وَأَرْجَى أَوْقَاتِ طَلَبِهَا:
40. باب: شب قدر کی فضیلت اور اس کو تلاش کرنے کی ترغیب، اور اس کے تعین کا بیان۔
Chapter: The virtue of Lailat Al-Qadr and the Exhortation to seek it; When it is and the most likely times to seek it
حدیث نمبر: 2775
Save to word اعراب
وحدثنا سعيد بن عمرو بن سهل بن إسحاق بن محمد بن الاشعث بن قيس الكندي ، وعلي بن خشرم ، قالا: حدثنا ابو ضمرة ، حدثني الضحاك بن عثمان ، وقال ابن خشرم: عن الضحاك بن عثمان، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن بسر بن سعيد ، عن عبد الله بن انيس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اريت ليلة القدر، ثم انسيتها، واراني صبحها اسجد في ماء وطين "، قال: فمطرنا ليلة ثلاث وعشرين، فصلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فانصرف، وإن اثر الماء والطين على جبهته وانفه، قال: وكان عبد الله بن انيس يقول: ثلاث وعشرين.وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَهْلِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ الْكِنْدِيُّ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، وَقَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ: عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُرِيتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، ثُمَّ أُنْسِيتُهَا، وَأَرَانِي صُبْحَهَا أَسْجُدُ فِي مَاءٍ وَطِينٍ "، قَالَ: فَمُطِرْنَا لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ، فَصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْصَرَفَ، وَإِنَّ أَثَرَ الْمَاءِ وَالطِّينِ عَلَى جَبْهَتِهِ وَأَنْفِهِ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ يَقُولُ: ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ.
بسر بن سعید نے حضرت عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مجھے شب قدر دکھا ئی گئی پھر مجھے بھلا دی گئی۔اس کی صبح میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں۔کہا: تیئسویں رات ہم پر بارش ہوئی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھا ئی پھر آپ نے (رخ) پھیرا تو آپ کی پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی کے نشانات تھے، کہا: اور عبد اللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے (لیلۃالقدر) تیئیسویں ہے۔
حضرت عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شب قدر دکھائی گئی پھر بھلا دی گئی اور میں نے اس کی صبح اپنے آپ کو پانی اور مٹی میں سجدے کرتے دیکھا۔ حضرت عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں تیئسویں کی رات ہم پر بارش برسی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی آپصلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو پانی اور مٹی کا نشان آپصلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی اور ناک پر موجود تھا عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہا کرتے تھے کہ شب قدر تیئسویں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1168

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   صحيح مسلم2775عبد الله بن أنيسأريت ليلة القدر ثم أنسيتها وأراني صبحها أسجد في ماء وطين
   سنن أبي داود1380عبد الله بن أنيسانزل ليلة ثلاث وعشرين فقلت لابنه كيف كان أبوك يصنع قال كان يدخل المسجد إذا صلى العصر فلا يخرج منه لحاجة حتى يصلي الصبح فإذا صلى الصبح وجد دابته على باب المسجد فجلس عليها فلحق بباديته
   سنن أبي داود1379عبد الله بن أنيسكنت في مجلس بني سلمة وأنا أصغرهم فقالوا من يسأل لنا رسول الله عن ليلة القدر وذلك صبيحة إحدى وعشرين من رمضان فخرجت فوافيت مع رسول الله صلاة المغرب ثم قمت بباب بيته فمر بي فقال ادخل فدخلت فأتي بعشائه فرآني أكف عنه من

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2775 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2775  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ پانی اور مٹی والی علامت اکیسویں رات کی بیان کی ہے اور عبداللہ بن انیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تئیسویں رات کی،
معلوم ہوتا ہے اس نشانی کا ظہور مختلف اوقات میں مختلف طاق راتوں میں ہوا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2775   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1379  
´شب قدر کا بیان۔`
عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بنی سلمہ کی مجلس میں تھا، اور ان میں سب سے چھوٹا تھا، لوگوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے لیے شب قدر کے بارے میں کون پوچھے گا؟ یہ رمضان کی اکیسویں صبح کی بات ہے، تو میں نکلا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھی، پھر آپ کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور فرمایا: اندر آ جاؤ، میں اندر داخل ہو گیا، آپ کا شام کا کھانا آیا تو آپ نے مجھے دیکھا کہ میں کھانا تھوڑا ہونے کی وجہ سے کم کم کھا رہا ہوں، جب کھانے سے فارغ ہوئے تو فرمایا: مجھے میرا جوتا دو، پھر آپ کھڑے ہوئے اور میں بھی آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لگتا ہے تمہیں مجھ سے کوئی کام ہے؟، میں نے کہا: جی ہاں، مجھے قبیلہ بنی سلمہ کے کچھ لوگوں نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ شب قدر کے سلسلے میں پوچھ رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آج کون سی رات ہے؟، میں نے کہا: بائیسویں رات، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی شب قدر ہے، پھر لوٹے اور فرمایا: یا کل کی رات ہو گی آپ کی مراد تیئسویں رات تھی۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1379]
1379. اردو حاشیہ:
➊ بایئسویں کی رات اس اعتبار سے لیلۃ القدر ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ آئندہ حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ (1381) میں ہے کہ اسے آخری دس راتوں میں تلاش کرو۔ آخری نویں۔ساتویں۔ اور پانچویں رات میں تلاش کرو۔ لہذا اگر مہینہ تیس راتوں کا ہوتو آخری نویں رات بایئسیویں تاریخ بنتی ہے۔ واللہ اعلم۔
➋ استاد۔ معلم ومربی سے مسائل دریافت کرنے کا ادب۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1379   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1380  
´شب قدر کا بیان۔`
عبداللہ بن انیس جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ایک غیر آباد جگہ پر میرا گھر ہے میں اسی میں رہتا ہوں اور بحمداللہ وہیں نماز پڑھتا ہوں، آپ مجھے کوئی ایسی رات بتا دیجئیے کہ میں اس میں اس مسجد میں آیا کروں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیئسویں شب کو آیا کرو۔‏‏‏‏ محمد بن ابراہیم کہتے ہیں: میں نے عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے پوچھا: تمہارے والد کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: جب عصر پڑھنی ہوتی تو مسجد میں داخل ہوئے پھر کسی کام سے باہر نہیں نکلتے یہاں تک کہ فجر پڑھ لیتے، پھر جب فجر پڑھ لیتے تو اپنی سواری مسجد کے دروازے پر پاتے اور اس پر بیٹھ کر اپنے بادیہ کو واپس آ جاتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب شهر رمضان /حدیث: 1380]
1380. اردو حاشیہ:
➊ عبادت کے خاص اجر کےلئے دنیا کی تین مساجد خاص ہیں۔ اور اس مقصد سے ان کا سفر کرنا مشروع ہے۔ مسجد الحرام مسجد نبوی اور بیت المقدس اور بغرض فضیلت عبادت کسی اور مقام کاسفر کرنا ناجائز ہے۔ نیز اوقات فضیلت میں عبادت کا خاص اہتمام کرنا مرغوب ومطلوب ہے۔
➋ خیال رہے کہ اوقات فضیلت بھی شریعت نے بیان کردیئے ہیں۔ یہ قیاسی مسئلہ نہیں ہے کہ جیسے کہ آجکل لوگوں نے میلاد ا لنبی ﷺ اور معراج کی رات اور دن کو اپنی طرف سے خاص فضیلت کا حامل تصور کرلیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1380   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.