حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن الوليد يعني ابن كثير ، حدثني نافع ، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في يوم عاشوراء: " إن هذا يوم كان يصومه اهل الجاهلية، فمن احب ان يصومه فليصمه، ومن احب ان يتركه فليتركه "، وكان عبد الله رضي الله عنه لا يصومه إلا ان يوافق صيامه،حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الْوَلِيدِ يَعْنِي ابْنَ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ: " إِنَّ هَذَا يَوْمٌ كَانَ يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتْرُكَهُ فَلْيَتْرُكْهُ "، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَصُومُهُ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ صِيَامَهُ،
ابو کریب، ابو اسامہ، ولید، ابن کثیر، نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے بارے میں فرماتےہوئے سنا کہ یہ وہ دن ہے جس دن جاہلیت کےلوگ روزہ رکھتے تھے تو جو کوئی پسند کرتاہے کہ اس دن روزہ رکھے تو وہ روزہ رکھ لے اور جو کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ چھوڑ دے تو وہ چھوڑ دے اور حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ روزہ نہیں رکھتے تھے سوائے اس کے کہ ان روزوں سے موافقت ہوجائے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عاشورہ کے دن کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا: ”یہ دن جس کا اہل جاہلیت روزہ رکھتے تھے تو جو اس کا روزہ رکھنا پسند کرے وہ روزہ رکھ لے اور جو اس کا روزہ ترک کرنا پسند کرے وہ اسے ترک کر دے۔“ اور عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کا روزہ نہیں رکھتے تھے الا یہ کہ ان کے معمول کے موافق آ جاتا۔