صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
8. باب بَيَانِ أَنَّ الدُّخُولَ فِي الصَّوْمِ يَحْصُلُ بِطُلُوعِ الْفَجْرِ وَأَنَّ لَهُ الأَكْلَ وَغَيْرَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ وَبَيَانِ صِفَةِ الْفَجْرِ الَّذِي تَتَعَلَّقُ بِهِ الأَحْكَامُ مِنَ الدُّخُولِ فِي الصَّوْمِ وَدُخُولِ وَقْتِ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَغَيْرِ ذَلِكَ:
8. باب: روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اور طلوع فجر تک کھانا وغیرہ جائز ہے، اور اس فجر (صبح کاذب) کا بیان جس میں روزہ شروع ہوتا ہے، اور اس فجر (صبح صادق) کا بیان جس میں صبح کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے۔
Chapter: Clarifying that fasting begins at dawn, and a person may eat and other than that until dawn begins; And clarifying the dawn which has to do with the rulings concerning the beginning of fasting and the beginning of the time for the Subh Prayer, and other than that, which is the Second Dawn, which is called the True Dawn. The First Dawn, which is the False Dawn, has nothing to do with the rulings
حدیث نمبر: 2544
Save to word اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث ، عن عبد الله بن سوادة القشيري ، حدثني والدي ، انه سمع سمرة بن جندب ، يقول: سمعت محمدا صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يغرن احدكم نداء بلال من السحور، ولا هذا البياض حتى يستطير ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيِّ ، حَدَّثَنِي وَالِدِي ، أَنَّهُ سَمِعَ سَمُرَةَ بْنَ جُنْدُبٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَغُرَّنَّ أَحَدَكُمْ نِدَاءُ بِلَالٍ مِنَ السَّحُورِ، وَلَا هَذَا الْبَيَاضُ حَتَّى يَسْتَطِيرَ ".
عبدالوارث، عبداللہ بن سوادۃ قشیری، حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ فرماتے ہیں۔کہ تم میں سے کوئی سحری کےوقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان سے دھوکا نہ کھائے اور نہ ہی اس سفیدی سے جب تک کہ وہ پھیل نہ جائے۔
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: تم میں سے کسی کو بلال کی ندا سحری سے دھوکا میں مبتلا نہ کرے اور نہ یہ سفید ی حتی کہ چوڑائی میں پھیل جائے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1094

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

   سنن النسائى الصغرى2173سمرة بن جندبلا يغرنكم أذان بلال ولا هذا البياض حتى ينفجر الفجر هكذا وهكذا يعني معترضا
   صحيح مسلم2546سمرة بن جندبلا يغرنكم من سحوركم أذان بلال ولا بياض الأفق المستطيل هكذا حتى يستطير هكذا
   صحيح مسلم2544سمرة بن جندبلا يغرن أحدكم نداء بلال من السحور ولا هذا البياض حتى يستطير
   صحيح مسلم2545سمرة بن جندبلا يغرنكم أذان بلال ولا هذا البياض لعمود الصبح حتى يستطير هكذا
   صحيح مسلم2547سمرة بن جندبلا يغرنكم نداء بلال ولا هذا البياض حتى يبدو الفجر أو قال حتى ينفجر الفجر
   جامع الترمذي706سمرة بن جندبلا يمنعنكم من سحوركم أذان بلال ولا الفجر المستطيل ولكن الفجر المستطير في الأفق
   سنن أبي داود2346سمرة بن جندبلا يمنعن من سحوركم أذان بلال ولا بياض الأفق الذي هكذا حتى يستطير

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2544 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2544  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
سَحور:
سحری کے لیے تیار کردہ کھانا۔
سُحور:
سحری کا کھانا،
کھانا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2544   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2173  
´فجر کیسے ہوتی ہے؟`
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال کی اذان تمہیں ہرگز دھوکہ میں نہ ڈالے، اور نہ یہ سفیدی یہاں تک کہ فجر کی روشنی اس طرح اور اس طرح، یعنی چوڑائی میں پھوٹ پڑے۔ ابوداؤد (طیالسی) کہتے ہیں: (شعبہ) نے اپنے دونوں ہاتھ دائیں بائیں بڑھا کر پھیلائے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2173]
اردو حاشہ:
حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان نہ تو تہجد کے لیے تھی کیونکہ نفل نماز کے لیے اذان نہیں اور نہ سحری کے لیے کیونکہ اذان نماز کے لیے ہوتی ہے، کھانے پینے کے لیے نہیں، بلکہ فجر کی نماز کے لیے ہی ہوتی ہے لیکن وقت سے کچھ پہلے، البتہ اس اذان سے کوئی شخص تہجد یا سحری کا فائدہ اٹھا سکتا ہے، جیسے مغرب کی اذان سے افطاری کا فائدہ اٹھا لیا جاتا ہے۔ رسول اللہﷺ کے دور میں اگرچہ ان دو اذانوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ ہوتا تھا مگر چونکہ یہ فاصلہ مقرر نہیں، لہٰذا یہ زیادہ بھی ہو سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2173   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2346  
´سحری کھانے کے وقت کا بیان۔`
سوادہ قشیری کہتے ہیں کہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں سحری کھانے سے بلال کی اذان ہرگز نہ روکے اور نہ آسمان کے کنارے کی سفیدی (صبح کاذب) ہی باز رکھے، جو اس طرح (لمبائی میں) ظاہر ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ پھیل جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2346]
فوائد ومسائل:
فجر کی دو قسمیں ہیں: فجر کاذب اور فجر صادق۔
فجر کاذب میں سحری کھائی جاتی ہے اور فجر صادق شروع ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔
حضرت بلال رضی اللہ عنہ فجر کاذب میں لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے اذان دیا کرتے تھے۔
فجر کاذب میں پہلے سفیدی (روشنی) سیدھی آسمان کو اٹھتی ہے، پھر جلد ہی دوبارہ سفیدی نکل کر اِطراف افق میں پھیل جاتی ہے اور یہی فجر صادق ہوتی ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2346   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.