ابو بکر ابن ابی شیبہ، معتمر بن سلیمان، اسحاق بن ابراہیم، جریر، معتمر بن سلیمان، اس سند کے ساتھ حضرت سلیمان تیمی سے اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔اس میں ہے کہ حضرت بلال کی اذان اس وجہ سے ہوتی ہے کہ تم میں سے جو سورہا ہو وہ بیدار ہوجائے اور جو نماز پڑھ رہا ہو وہ لوٹ جائے۔اسحاق نے کہا: جریر نے اپنی حدیث میں کہا ہے کہ صبح اس طرح نہیں ہے مطلب یہ کہ چوڑائی میں ہے لمبائی میں نہیں ہے۔
مصنف یہی حدیث دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں معتمر کی حدیث یہاں ختم ہو جاتی ہے کہ ”وہ سونے والے کو بیدار کرے اور قیام کرنے والے کو سحری یا آرام یا اور کسی ضرورت کے لیے لوٹا دے۔“ اور اسحاق بیان کرتے ہیں جریر کی حدیث میں ہے ”فجر ایسے نہیں ہے بلکہ ایسے ہے“ یعنی فجر وہ ہے جو چوڑائی میں پھیلتی ہے۔ اور وہ اوپر لمبائی میں نہیں ہے۔