(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا شعبة، انبانا سوادة بن حنظلة، قال: سمعت سمرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يغرنكم اذان بلال، ولا هذا البياض، حتى ينفجر الفجر هكذا وهكذا، يعني معترضا , قال ابو داود وبسط بيديه يمينا وشمالا مادا يديه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَنْبَأَنَا سَوَادَةُ بْنُ حَنْظَلَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَمُرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَغُرَّنَّكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ، وَلَا هَذَا الْبَيَاضُ، حَتَّى يَنْفَجِرَ الْفَجْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا، يَعْنِي مُعْتَرِضًا , قَالَ أَبُو دَاوُدَ وَبَسَطَ بِيَدَيْهِ يَمِينًا وَشِمَالًا مَادًّا يَدَيْهِ".
سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال کی اذان تمہیں ہرگز دھوکہ میں نہ ڈالے، اور نہ یہ سفیدی یہاں تک کہ فجر کی روشنی اس طرح اور اس طرح“، یعنی چوڑائی میں پھوٹ پڑے۔ ابوداؤد (طیالسی) کہتے ہیں: (شعبہ) نے اپنے دونوں ہاتھ دائیں بائیں بڑھا کر پھیلائے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2173
اردو حاشہ: حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان نہ تو تہجد کے لیے تھی کیونکہ نفل نماز کے لیے اذان نہیں اور نہ سحری کے لیے کیونکہ اذان نماز کے لیے ہوتی ہے، کھانے پینے کے لیے نہیں، بلکہ فجر کی نماز کے لیے ہی ہوتی ہے لیکن وقت سے کچھ پہلے، البتہ اس اذان سے کوئی شخص تہجد یا سحری کا فائدہ اٹھا سکتا ہے، جیسے مغرب کی اذان سے افطاری کا فائدہ اٹھا لیا جاتا ہے۔ رسول اللہﷺ کے دور میں اگرچہ ان دو اذانوں کے درمیان زیادہ فاصلہ نہ ہوتا تھا مگر چونکہ یہ فاصلہ مقرر نہیں، لہٰذا یہ زیادہ بھی ہو سکتا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2173
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2346
´سحری کھانے کے وقت کا بیان۔` سوادہ قشیری کہتے ہیں کہ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ خطبہ دے رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں سحری کھانے سے بلال کی اذان ہرگز نہ روکے اور نہ آسمان کے کنارے کی سفیدی (صبح کاذب) ہی باز رکھے، جو اس طرح (لمبائی میں) ظاہر ہوتی ہے یہاں تک کہ وہ پھیل جائے۔“[سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2346]
فوائد ومسائل: فجر کی دو قسمیں ہیں: فجر کاذب اور فجر صادق۔ فجر کاذب میں سحری کھائی جاتی ہے اور فجر صادق شروع ہوتے ہی سحری کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ فجر کاذب میں لوگوں کو متنبہ کرنے کے لیے اذان دیا کرتے تھے۔ فجر کاذب میں پہلے سفیدی (روشنی) سیدھی آسمان کو اٹھتی ہے، پھر جلد ہی دوبارہ سفیدی نکل کر اِطراف افق میں پھیل جاتی ہے اور یہی فجر صادق ہوتی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2346
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2544
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”تم میں سے کسی کو بلال کی ندا سحری سے دھوکا میں مبتلا نہ کرے اور نہ یہ سفید ی حتی کہ چوڑائی میں پھیل جائے۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:2544]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: سَحور: سحری کے لیے تیار کردہ کھانا۔ سُحور: سحری کا کھانا، کھانا۔