حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا ابو بكر يعنى ابن عياش، قال: سمعت المغيرة، يقول: لم يكن يصدق على علي رضي الله عنه، في الحديث عنه، إلا من اصحاب عبد الله بن مسعود.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِى ابْنَ عَيَّاشٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ، يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ يَصْدُقُ عَلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فِي الْحَدِيثِ عَنْهُ، إِلَّا مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ.
علی بن خشرم، ابو بکر بن عیاش نے ہمیں بتایا، کہا: میں نے مغیرہ سے سنا، فرماتے تھے: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث میں کسی چیز کی تصدیق نہ کی جاتی تھی، سوائے اس کے جو عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگردوں سے روایت کی گئی ہو۔
امام مغیرہؒ کہتے تھے: حضرت علیؓ سے صحیح باتیں صرف عبداللہ بن مسعودؓ کے شاگرد ہی بیان کرتے تھے، یا حضرت علیؓ سے جو لوگ روایت کرتے ہیں، ان کی وہی روایت مانی جاتی جس کی حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے شاگرد تصدیق کرتے۔ یعنی حضرت علیؓ کے شاگردوں کی وہی باتیں قابلِ قبول ہیں، جن کی تصدیق حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے تلامذہ کریں، کیونکہ وہ حضرت علیؓ سے صحیح باتیں نقل کرتے ہیں، ان میں اپنی طرف سے آمیزش نہیں کرتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 7
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (19450)»