صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
مقدمہ
Introduction
5. باب فِي أَنَّ الإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنْ الثِّقَاتِ وَأَنَّ جَرْحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِمْ جَائِزٌ بَلْ وَاجِبٌ وَأَنَّهُ لَيْسَ مِنْ الْغِيبَةِ الْمُحَرَّمَةِ بَلْ مِنْ الذَّبِّ عَنْ الشَّرِيعَةِ الْمُكَرَّمَةِ
5. باب: حدیث کی سند بیان کرنا ضروری ہے، اور وہ دین میں داخل ہے، اور روایت صرف معتبر راویوں سے ہو گی، اور راویوں پر تنقید کرنا جائز ہے بلکہ واجب ہے،یہ غیبت محرمہ نہیں ہے، بلکہ وہ شریعت مکرمہ کا دفاع ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 28
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الحنظلي، اخبرنا عيسى وهو ابن يونس، حدثنا الاوزاعي، عن سليمان بن موسى، قال: لقيت طاوسا، فقلت: حدثني فلان، كيت وكيت، قال:" إن كان صاحبك مليا، فخذ عنهحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، قَالَ: لَقِيتُ طَاوُسًا، فَقُلْتُ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ، كَيْتَ وَكَيْتَ، قَالَ:" إِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيًّا، فَخُذْ عَنْهُ
۔ اوزاعی نے سلیمان بن موسٰی سے روایت کی، انھوں نے کہا .میں ظاوس رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے کہا .مجھےشخص نے اس اس کرح حدیث سنائی۔انھوں کہا ’اگر تمہارے صاحب (استاد) پوری طرح قابل اعتماد ہیں توان سے اخذ کر لو۔
سلیمان بن موسیٰؒ طاؤسؒ کو ملے اور ان سے کہا: کہ فلاں نے فلاں فلاں حدیث سنائی ہے۔ طاؤسؒ نے کہا: اگر تیرا استاد ثقہ قابلِ اعتماد ہے تو اس سے لے لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 7

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم كما في ((التحفة)) برقم (18826)» ‏‏‏‏

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 28 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 28  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اگر راوی ثقہ،
ضابط اوردین دار ہے،
اس لئے قابل اعتماد ہے،
تو اس کی روایت قبول ہوگی،
وگرنہ قابل قبول نہ ہوگی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 28   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.