وحدثنا ابو عامر الاشعري ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن بريد ، عن ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: كنت انا واصحابي الذين قدموا معي في السفينة، نزولا في بقيع بطحان، ورسول الله صلى الله عليه وسلم بالمدينة، فكان يتناوب رسول الله صلى الله عليه وسلم عند صلاة العشاء، كل ليلة نفر منهم، قال ابو موسى: فوافقنا رسول الله صلى الله عليه وسلم انا واصحابي، وله بعض الشغل في امره، حتى اعتم بالصلاة، حتى ابهار الليل، ثم خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى بهم، فلما قضى صلاته، قال لمن حضره على رسلكم: " اعلمكم وابشروا، ان من نعمة الله عليكم، انه ليس من الناس احد يصلي هذه الساعة غيركم "، او قال: ما صلى هذه الساعة احد غيركم، لا ندري اي الكلمتين، قال: قال ابو موسى: فرجعنا فرحين بما سمعنا من رسول الله صلى الله عليه وسلم.وحَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ، نُزُولًا فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَتَنَاوَبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ، كُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ، قَالَ أَبُو مُوسَى: فَوَافَقْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي، وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي أَمْرِهِ، حَتَّى أَعْتَمَ بِالصَّلَاةِ، حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ثُمَّ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِهِمْ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ عَلَى رِسْلِكُمْ: " أُعْلِمُكُمْ وَأَبْشِرُوا، أَنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكُمْ، أَنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُكُمْ "، أَوَ قَالَ: مَا صَلَّى هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُكُمْ، لَا نَدْرِي أَيَّ الْكَلِمَتَيْنِ، قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى: فَرَجَعْنَا فَرِحِينَ بِمَا سَمِعْنَا مِنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں اور میرے (وہ) ساتھ۔ جو میرے ساتھ بڑی کشتی میں (حبشہ سے واپس) آئے تھے۔بطحان کے نشیبی میدان میں اترے ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تھے اور ہر رات ان میں سے ایک جماعت باری باری عشاء کی نمازمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتی تھی۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یوں اتفاق پیش آیا کہ آپ اپنے کسی معاملے میں (اتنے) مشغول ہو گئے کہ آپ نے نماز کو مؤخر کر دیا حتی کہ آدھی رات ہو گئی۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ جب آپ نے ناز مکمل کر لی تو ان لوگوں سے جو آپ کے سامنے حاضر تھے، فرمایا: ”ذرا ٹھہر و میں تمھیں بتاتا ہوں اور تم خوش ہو جاؤ یہ تم پر اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے کہ لوگوں میں اس وقت، تمھارے سوا، کوئی بھی نماز نہیں پڑھ رہا۔“ یا آپ نے فرمایا: ”اس وقت تمھارے سوا کسی نے نماز نہیں پڑھی۔“ ہمیں یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سا جملہ کہا تھا۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتایا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن کر خوش خوش واپس آئے۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور میرے ساتھی جو کشتی میں میرے ساتھ آئے تھے، بطحان کی وسیع جگہ میں اترے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف فرما تھے اور ہر رات ہماری ایک جماعت باری باری عشاء کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتی تھی، ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بتاتے ہیں کہ میں اور میرے ساتھیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کام مشغول تھے، حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کو آدھی رات تک مؤخر کر دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور حاضرین کو نماز پڑھائی تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی، حاضرین کو فرمایا: ”ذرا ٹھہرو، میں تمہیں بتاتا ہوں اور خوش ہوجاؤ، اللہ تعالیٰ کا تم پر احسان ہے، لوگوں میں سے کوئی بھی اس وقت تمہارے سوا نماز نہیں پڑھتا۔“ یا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تمہارے سوا نماز کسی نے نماز نہیں پڑھی،“ راوی کو یاد نہیں ابو موسیٰ نے کونسا جملہ کہا تھا۔ ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن کر خوش خوش واپس آئے، ابھار اللیل، رات آدھی گزر گئی۔