وحدثني ابو بكر بن نافع العبدي ، حدثنا بهز بن اسد العمي ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، انهم سالوا انسا ، عن خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اخر رسول الله صلى الله عليه وسلم العشاء، ذات ليلة إلى شطر الليل، او كاد يذهب شطر الليل، ثم جاء، فقال: " إن الناس قد صلوا وناموا، وإنكم لم تزالوا في صلاة، ما انتظرتم الصلاة "، قال انس: كاني انظر إلى وبيص خاتمه من فضة، ورفع إصبعه اليسرى بالخنصر.وحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ الْعَبْدِيُّ ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ الْعَمِّيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، أَنَّهُمْ سَأَلُوا أَنَسًا ، عَنْ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَخَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ، ذَاتَ لَيْلَةٍ إِلَى شَطْرِ اللَّيْلِ، أَوْ كَادَ يَذْهَبُ شَطْرُ اللَّيْلِ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: " إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا، وَإِنَّكُمْ لَمْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ، مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ "، قَالَ أَنَسٌ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ مِنْ فِضَّةٍ، وَرَفَعَ إِصْبَعَهُ الْيُسْرَى بِالْخِنْصِرِ.
ثابت سے روایت ہےکہ انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یک مہر (یا انگوٹھی) کے بارے میں پوچھا تو (حضرت انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز آدھی رات تک مؤخر کی یا آدھی رات گزرنےکو تھی، پھر آپ تشریف لائے اور فرمایا: ”بلاشبہ (دوسرے) لوگوں نے نماز پڑھ لی اور سوچکے، اور تم ہو کہ نماز ہی میں ہو جب تک نماز کے انتظار میں بیٹھے ہو۔“ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بتایا: جیسے میں (اب بھی) آپ کی چاندی سے بنی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں اور انھوں نے بائیں ہاتھ کی انگلی اٹھاتے ہوئے چھوٹی انگلی سے (اشارہ کیاکہ انگوٹھی اس میں تھی۔)
حضرت ثابت رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا، ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز آدھی رات تک مؤخر کی، یا آدھی رات گزرنے کو تھی پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ”لوگ نماز پڑھ کر سو چکے ہیں اور تم نماز ہی میں تصور ہو گے جب تک نماز کے انتظار بیٹھے رہو گے۔“ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا، گویا کہ ابھی میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی چاندی کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں اور انہوں نے بائیں ہاتھ کی چھنگلی اٹھا کر اشارہ کیا کہ انگوٹھی اس میں تھی۔