حرمی بن عمارہ نے کہا: ہمیں شعبہ نے علقمہ بن مرثد سے حدیث سنائی، انھوں نےسلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا آب نے فرمایا”نمازوں میں ہمارے ساتھ موجود رہو۔“ پھر آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انھوں نے اندھیرے میں اذان کہی، جب فجر طلوع ہوئی آب نے صبح کی نماز پڑھائی، پھر جب سورج آسمان کے درمیان سے ڈھلا تو آپ نے انھیں ظہر کا حکم دیا، پھر جب سورج (ابھی) اونچا تھا، آپ نے انھیں عصر کا حکم دیا، پھر جب سورج غروب ہوگیا تو آب نے انھیں مغرب کا حکم دیا، پھر جب شفق نیچے چلی گئی تو انھوں نے صبح کو روشن ہونے دیا (پھر فجر ادا کی)، پھر انھیں ظہر کا حکم دیا تو انھون نے اسے ٹھنڈا ہونے دیا، پھر انھیں عصر کا حکم دیا جبکہ سورج ابھی سفید اور صاف تھا، اس میں زردی کی کوئی آمیزش نہ تھی، پہر انھیں شفق گر (کر غائب ہو) جانے سے قبل مغرب کے بارے میں حکم دیا، پھر تہائی رات یا رات کا کچھ حصہ گزر جانے کے بعد انھیں عشاء کے بارے میں حکم دیا۔ حرمی کو شک ہو ا۔ پھر جب صبح ہوئی تو آپ نے پوچھا۔ سائل کہاں ہے؟ جو تم نے دیکھا، ان کے درمیان (نمازوں کا) وقت ہے۔“
حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے پاب سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمازوں میں ہمارے ساتھ حاضر ہو“، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بلال ؓ کو حکم دیا، اس نے غلس (اندھیرا) میں اذان کہی، جب فجر طلوع ہوئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، جب سورج آسمان کے درمیان سے مغرب کی طرف ڈھل گیا تو اسے ظہر کے بارے میں حکم دیا، سورج ابھی بلند ہی تھا کہ اسے عصر کے بارے میں حکم دیا، پھر جب سورج غروب ہو گیا تو اسے مغرب کے بارے میں حکم دیا، پھر جب شفق غروب ہو گیا تو اسے عشاء کے بارے میں حکم دیا، پھر اگلے دن حکم دیا تو اس نے صبح کو روشن کیا، پھر اسے ظہر کے بارے میں حکم دیا، اس نے اس کو ٹھنڈا کیا، پھر اسے عصر کے بارے میں حکم دیا جبکہ سورج ابھی سفید اور صاف تھا اس میں زردی کی آمیزش نہیں ہوئی تھی (دھوپ ابھی زرد نہیں ہوئی تھی) پھر اسے شفق کے غروب سے پہلے مغرب کے بارے میں حکم دیا، پھر اسے تہائی رات کے گزرنے یا قدرے کم وقت پر عشاء کے بارے میں حکم دیا (شک حرمی کو ہے) جب صبح ہوئی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”سائل کہاں ہے؟ جو تم نے دیکھا، نمازوں کا وقت اس کے درمیان ہے۔“