الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:486
486- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ہم لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ختم ہونے کا پتہ تکبیر کے ذریعے چلتا تھا۔ عمرو بن دینار نامی راوی یہ کہتے ہیں: میں اپنے استاد ابومعمر کے سامنے یہ روایت ذکر کی، تو انہوں نے ا کا انکار کردیا اور بولے: میں نے تو یہ حدیث تمہیں نہیں سنائی ہے، میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ اس سے قبل یہ حدیث مجھے سنا چکے ہیں۔ سفیان کہتے ہیں: گویا انہیں اپنی ذات کے حوالے سے اندیشہ تھا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:486]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نماز کا سلام پھیرنے کے بعد بلند آواز سے اللہ اکبر کہنا چاہیے، لیکن آج کل بعض لوگوں نے سنت کو چھوڑ کر بدعت کو اختیار کر لیا ہے کہ اللہ اکبر کو چھوڑ کر سلام کے بعد «لا اله الا الله» کا ورد سب مل کر بلند آواز سے کرتے ہیں یا اللہ ھو اللہ ھو کی ضربیں لگانا شروع کر دیتے ہیں یہ قطعی طور پر غیر شرعی کام ہیں، نماز کے مکمل ہونے کے بعد اونچی آواز میں اللہ اکبر کہنا مسنون ہے۔ شیخ ابوعمر عبدالعزیز نورستانی حفطہ اللہ نے اس مسئلہ پرمستقل رسالہ لکھا ہے جو لائق مطالعہ ہے۔ انظر [سلسلة مجموع الرسائل الشيخ نورستاني صفحہ: 400 تا 426]
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 486