(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، عن حسان، قال: "ما ابتدع قوم بدعة في دينهم إلا نزع الله من سنتهم مثلها، ثم لا يعيدها إليهم إلى يوم القيامة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ حَسَّانَ، قَالَ: "مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَةً فِي دِينِهِمْ إِلَّا نَزَعَ اللَّهُ مِنْ سُنَّتِهِمْ مِثْلَهَا، ثُمَّ لَا يُعِيدُهَا إِلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
حسان بن عطيہ نے کہا: جس قوم نے بھی اپنے دین میں بدعت ایجاد کی اللہ تعالی ان سے اسی کے مثل سنت اٹھا لیتا ہے، پھر وہ سنت اللہ تعالی قیامت تک واپس نہیں لائے گا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 96 سے 99) یہ تمام روایات جو گرچہ ائمہ کرام کے اقوال ہیں، لیکن ان سے سنّت کی فضیلت، تمسک بالسنۃ کی اہمیت ثابت ہوتی ہے، نیز یہ کہ ایک بدعت ایجاد ہوتی ہے تو اسی طرح کی ایک سنّت معدوم ہو جاتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 99]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 73/6]، [المعرفة 386/3]، [شرح اعتقاد أهل السنة 129]، [الإبانة لابن بطه 328] لیکن یہ موقوف روایت ہے۔