سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
96. باب إِذَا اخْتَلَطَتْ عَلَى الْمَرْأَةِ أَيَّامُ حَيْضِهَا في أَيَّامِ اسْتِحَاضَتِهَا:
96. عورت کے حیض اور استحاضہ کے ایام گڈمڈ ہو جائیں تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 955
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) وقال حماد: "لو ان مستحاضة جهلت فتركت الصلاة اشهرا، فإنها تقضي تلك الصلوات، قيل له: وكيف تقضيها؟، قال: تقضيها في يوم واحد إن استطاعت"، قيل لعبد الله: تقول به؟، قال: إي والله.(حديث مرفوع) وَقَالَ حَمَّادٌ: "لَوْ أَنَّ مُسْتَحَاضَةً جَهِلَتْ فَتَرَكَتْ الصَّلَاةَ أَشْهُرًا، فَإِنَّهَا تَقْضِي تِلْكَ الصَّلَوَاتِ، قِيلَ لَهُ: وَكَيْفَ تَقْضِيهَا؟، قَالَ: تَقْضِيهَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ إِنْ اسْتَطَاعَتْ"، قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ: تَقُولُ بِهِ؟، قَالَ: إِي وَاللَّهِ.
حماد نے کہا: مستحاضہ عورت جہل کی وجہ سے کئی مہینے نماز نہ پڑھے، تو وہ ان تمام نمازوں کی قضا کرے گی، عرض کیا گیا: کیسے قضاء کرے گی؟ کہا کہ طاقت ہو تو ایک ہی دن میں ساری نمازیں قضا کی ادا کر لے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے کہا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ فرمایا: «أي والله» (ہاں والله میں بھی یہی کہتا ہوں)۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 938 سے 955)
اس باب میں امام دارمی رحمہ اللہ نے اس عورت کے بارے میں جس کے حیض اور استحاضہ کے ایام خلط ملط ہو جائیں اس کے احکام اور مسائل احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اقوالِ ائمہ سے بیان کئے ہیں۔
931 سے 940 نمبر تک اس کا بیان ہے کہ مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے غسل کرے گی یا نہیں؟ اس مسئلہ میں صحیح یہ ہے کہ مشقت نہ ہو تو ہر نماز کے لئے غسل کر لے، ورنہ ظہر، عصر کے لئے ایک بار، اور مغرب و عشاء کے لئے ایک بار، اور فجر کے لئے ایک بار غسل کرے گی۔
دوسرا مسئلہ ایسی عورت کی عدت کا ہے، مستحاضہ عورت کو اگر طلاق ہو جائے تو اس کی عدت تین حیض ہے، اور اس کا خون رکتا نہ ہو تو عدت کتنی گزارے گی؟ اس بارے میں صحیح یہ ہے کہ ایسی عورت تین مہینے عدت گذارے گی، اور اگر مطلقہ عورت کا حیض رک گیا ہے تو وہ ایک سال کی مدت گذارے گی، نو مہینے استبراء کے اور تین مہینے عدت کے۔
واللہ اعلم۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: [فقه السنة: 331/2] ۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 960]»
اس قول کی سند حسبِ سابق صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہ مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.