(حديث مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا سعيد بن زيد، حدثنا عمرو بن مالك النكري، حدثنا ابو الجوزاء اوس بن عبد الله، قال: "قحط اهل المدينة قحطا شديدا، فشكوا إلى عائشة، فقالت: انظروا قبر النبي صلى الله عليه وسلم، فاجعلوا منه كووا إلى السماء حتى لا يكون بينه وبين السماء سقف، قال: ففعلوا، فمطرنا مطرا حتى نبت العشب، وسمنت الإبل حتى تفتقت من الشحم، فسمي عام الفتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوْزَاءِ أَوْسُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "قَحَطَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ قَحْطًا شَدِيدًا، فَشَكَوْا إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ: انْظُرُوا قَبْرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاجْعَلُوا مِنْهُ كُوَوًا إِلَى السَّمَاءِ حَتَّى لَا يَكُونَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ السَّمَاءِ سَقْفٌ، قَالَ: فَفَعَلُوا، فَمُطِرْنَا مَطَرًا حَتَّى نَبَتَ الْعُشْبُ، وَسَمِنَتِ الْإِبِلُ حَتَّى تَفَتَّقَتْ مِنْ الشَّحْمِ، فَسُمِّيَ عَامَ الْفَتْقِ".
ابوالجوزاء اوس بن عبداللہ نے بیان کیا: اہل مدینہ بہت سخت قحط سالی کے شکار ہوئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس شکایت لے کر آئے، انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں آسمان کی طرف ایسا روشندان بناؤ کہ آسمان اور قبر کے درمیان چھت حائل نہ ہو۔ راوی نے کہا: لوگوں کا ایسا کرنا تھا کہ اتنی بارش ہوئی کہ گھاس اگ آئی، اونٹ فربہ ہو کر چربی سے پھٹنے لگے اور اس سال کا نام ہی پھٹنے والا سال پڑ گیا۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات وهو موقوف على عائشة، [مكتبه الشامله نمبر: 93]» اس روایت کو امام دارمی کے علاوہ کسی محدث نے روایت نہیں کیا۔ اس کے رواة ثقات ہیں لیکن موقوف ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات وهو موقوف على عائشة