سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
76. باب في الْمَرْأَةِ تَرَى في مَنَامِهَا مَا يَرَى الرَّجُلُ:
76. عورت کے احتلام کا بیان
حدیث نمبر: 786
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن صالح، حدثني الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، حدثني عروة بن الزبير، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم رضي الله عنها، انها اخبرته ان ام سليم ام بني ابي طلحة رضي الله عنه دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، ارايت المراة ترى في النوم ما يرى الرجل، اتغتسل؟، قال:"نعم"، فقالت عائشة: فقلت: اف لك، اترى المراة ذلك؟ فالتفت إليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "تربت يمينك، فمن اين يكون الشبه؟".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ أُمَّ بَنِي أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنْ الْحَقِّ، أَرَأَيْتَ الْمَرْأَةَ تَرَى فِي النَّوْمِ مَا يَرَى الرَّجُلُ، أَتَغْتَسِلُ؟، قَالَ:"نَعَمْ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: أُفٍّ لَكِ، أَتَرَى الْمَرْأَةُ ذَلِكَ؟ فَالْتَفَتَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَمِنْ أَيْنَ يَكُونُ الشَّبَهُ؟".
عروہ بن زبیر سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا زوجۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بتایا: بنو ابوطلحۃ کی ماں سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس داخل ہوئیں، عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا ہے، عورت مرد کی طرح سوتے میں تری دیکھے تو غسل کرے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، غسل کرے گی، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تف ہے تمہارے اوپر، کیا عورت کو احتلام ہوتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: مٹی لگے تمہارے ہاتھ کو، پھر کہاں سے مشابہت ہوتی ہے؟ «تربت يمينك»: یہ عربی محاورہ ہے جو عموماً بددعا کے لئے استعال ہوتا ہے، مطلب ہے تم پر محتاجی و فقیری آئے، لیکن یہاں بددعا مقصد نہیں بلکہ تعجب کے لئے ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 785)
یعنی مرد و عورت دونوں کی منی سے بچے کی مشابہت ہوتی ہے، کبھی باپ کے ساتھ اور کبھی ماں کے ساتھ، اور جب یہ معلوم ہوا کہ عورت کی بھی منی ہوتی ہے تو اسے مرد کی طرح احتلام بھی ہو سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 790]»
یہ روایت سنداً ضعیف ہے، لیکن متن حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 282]، [مسلم 314]، [أبوداؤد 236، 237]، [ترمذي 113]، [نسائي 196]، [ابن ماجه 600]، [مسند أحمد 121/3]، [مسند ابي يعلی 4395] و [صحيح ابن حبان 1166]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.