(حديث مرفوع) حدثنا جعفر بن عون، اخبرنا يحيى بن سعيد، عن انس رضي الله عنه، قال: "جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فلما قام، بال في ناحية المسجد، قال: فصاح به اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكفهم عنه ثم دعا بدلو من ماء فصبه على بوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَامَ، بَالَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: فَصَاحَ بِهِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَفَّهُمْ عَنْهُ ثُمَّ دَعَا بِدَلْوٍ مِنْ مَاءٍ فَصَبَّهُ عَلَى بَوْلِهِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جب کھڑا ہوا تو مسجد کے ایک گوشے میں پیشاب کرنے لگا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم اس پر چیخ پڑے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے روکا، پھر پانی کا ایک ڈول منگا کر اس (پیشاب کی) جگہ پر بہا دیا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 762) اس حدیث سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکمت و شفقت سے بھرپور حسنِ اخلاق کا پتہ چلا اور اسے پیشاب کرنے سے نہ روکنے میں بہت سی حکمتیں پوشیدہ تھیں، ایک تو یہ کہ اس طرح ڈانٹنے سے پیشاب رک جاتا اور کوئی عارضہ لاحق ہو سکتا تھا، دوسرے وہ اسی طرح اٹھ کر بھاگتا تو کپڑے اور جگہ زیادہ نجس ہوتے، تیسرے متنفر ہو کر بھاگ جاتا اور ہدایت کی روشنی سے محروم رہ جاتا۔ نیز اس حدیث میں مسجد کی حرمت کا بیان ہے، ایک حدیث میں ہے کہ مسجد (عبادت کے لئے) ہے اور (پیشاب وغیرہ کیلئے) نہیں بنائی گئی ہے، نیز یہ کہ پیشاب کی جگہ کو پانی ڈال کر دھو دینا چاہئے کیونکہ پیشاب نجس ہے، اس سے وہ جگہ ناپاک ہوگئی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 767]» یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 219]، [مسلم 284]، [نسائي 54-55]، [أبويعلی 3467]، [ابن حبان 1401]، [الحميدي 1230]