سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
مقدمہ
11. باب مَا أَكْرَمَ اللَّهُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كَلاَمِ الْمَوْتَى:
11. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مُردوں سے بات کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 69
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا الحكم بن نافع، اخبرنا شعيب بن ابي حمزة، عن الزهري، قال: كان جابر بن عبد الله رضي الله عنه يحدث، ان يهودية من اهل خيبر سمت شاة مصلية، ثم اهدتها إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخذ النبي صلى الله عليه وسلم منها الذراع فاكل منها، واكل الرهط من اصحابه معه، ثم قال لهم النبي صلى الله عليه وسلم: "ارفعوا ايديكم"، وارسل النبي صلى الله عليه وسلم إلى اليهودية فدعاها، فقال لها:"اسممت هذه الشاة؟"، فقالت: نعم، ومن اخبرك؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"اخبرتني هذه في يدي: للذراع"، قالت: نعم، قال:"فماذا اردت إلى ذلك؟"، قالت: قلت: إن كان نبيا لم يضره، وإن لم يكن نبيا، استرحنا منه،"فعفا عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم يعاقبها"، وتوفي بعض اصحابه الذين اكلوا من الشاة،"واحتجم النبي صلى الله عليه وسلم على كاهله من اجل الذي اكل من الشاة"، حجمه ابو هند مولى بني بياضة، بالقرن والشفرة، وهو من بني ثمامة، وهم حي من الانصار.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ يُحَدِّثُ، أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً، ثُمَّ أَهْدَتْهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا، وَأَكَلَ الرَّهْطُ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ"، وَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا، فَقَالَ لَهَا:"أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ؟"، فَقَالَتْ: نَعَمْ، وَمَنْ أَخْبَرَكَ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِيَ: لِلذِّرَاعِ"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:"فَمَاذَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ؟"، قَالَتْ: قُلْتُ: إِنْ كَانَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَبِيًّا، اسْتَرَحْنَا مِنْهُ،"فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يُعَاقِبْهَا"، وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنْ الشَّاةِ،"وَاحْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنْ الشَّاةِ"، حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ مَوْلَى بَنِي بَيَاضَةَ، بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ، وَهُوَ مِنْ بَنِي ثُمَامَةَ، وَهُمْ حَيٌّ مِنْ الْأَنْصَارِ.
امام زہری رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری زہر آلود کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیہ کی، آپ نے اس کا دستانہ لے کر کچھ گوشت تناول فرمایا اور آپ کے ساتھ چند صحابہ نے بھی کھایا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: (بس) اپنے ہاتھ روک لو، اور آپ نے اس عورت کو بلایا اور دریافت کیا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟ اس نے جواب دیا ہاں، لیکن آپ کو کس نے بتایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے خود اس دستانے (دست کا گوشت) نے کہا جو میرے ہاتھ میں ہے، اس نے کہا: بیشک میں نے زہر ملایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تیرا ارادہ کیا تھا؟، وہ بولی میں نے سوچا اگر آپ نبی ہیں تو زہر آپ کو نقصان نہ دے گا اور اگر نبی نہیں ہیں تو ہم کو آپ کی طرف سے راحت مل جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا قصور معاف فرما دیا اور اس کو کچھ سزا نہ دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بعض وہ لوگ جنہوں نے وہ گوشت کھا لیا تھا، وفات پا گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی زہر کی وجہ سے اپنے پچھنے لگوائے۔ ابوہند نے گائے کی سینگ اور چھری سے پچھنے لگائے (ابوہند انصار کے ایک قبیلہ بنو بیاضہ کے آزاد کردہ غلام تھے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه الزهري لم يسمع من جابر فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 69]»
یہ حدیث منقطع اور ضعیف ہے۔ [أبوداؤد 4510] اور [دلائل النبوة للبيهقي 262/4] میں اسی سند سے مذکور ہے۔ لیکن آنے والی حدیث اس کی شاہد ہو سکتی ہے جسے امام احمد و بخاری وغیرہ نے ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه الزهري لم يسمع من جابر فيما نعلم


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.