(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن حميد، حدثنا هارون هو ابن المغيرة، عن عمرو بن ابي قيس، عن الزبير بن عدي، عن خراش بن جبير، قال: رايت في المسجد فتى يخذف، فقال له شيخ: لا تخذف، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم "نهى عن الخذف"، فغفل الفتى وظن ان الشيخ لا يفطن له، فخذف، فقال له الشيخ: احدثك اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم"ينهى عن الخذف"ثم تخذف؟ والله لا اشهد لك جنازة، ولا اعودك في مرض , ولا اكلمك ابدا، فقلت لصاحب لي يقال له مهاجر: انطلق إلى خراش فاساله، فاتاه، فساله عنه فحدثه.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا هَارُونُ هُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ خِرَاشِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَتًى يَخْذِفُ، فَقَالَ لَهُ شَيْخٌ: لَا تَخْذِفْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "نَهَى عَنْ الْخَذْفِ"، فَغَفَلَ الْفَتَى وَظَنَّ أَنَّ الشَّيْخَ لَا يَفْطِنُ لَهُ، فَخَذَفَ، فَقَالَ لَهُ الشَّيْخُ: أُحَدِّثُكَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"يَنْهَى عَنْ الْخَذْفِ"ثُمَّ تَخْذِفُ؟ وَاللَّهِ لَا أَشْهَدُ لَكَ جَنَازَةً، وَلَا أَعُودُكَ فِي مَرَضٍ , وَلَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا، فَقُلْتُ لِصَاحِبٍ لِي يُقَالُ لَهُ مُهَاجِرٌ: انْطَلِقْ إِلَى خِرَاشٍ فَاسْأَلْهُ، فَأَتَاهُ، فَسَأَلَهُ عَنْهُ فَحَدَّثَهُ.
خراش بن جبیر نے کہا: میں نے مسجد میں ایک جوان کو دیکھا جو کنکری پھینک رہا تھا، ایک شیخ نے اس سے کہا: کنکری نہ پھینکو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کنکری پھینکنے سے منع کرتے سنا ہے۔ اس جوان نے غفلت برتی اور سمجھا کہ شیخ اس کو دیکھ نہیں رہے ہیں، چنانچہ پھر کنکری پھینکنے لگا تو شیخ نے اس سے کہا: میں تمہیں حدیث بتاتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کنکری پھینکنے سے منع فرماتے سنا پھر بھی تم وہی کر رہے ہو؟ قسم خدا کی میں نہ تمہارے جنازے میں آؤں گا نہ بیمار ہوئے تو تمہاری عیادت کروں گا، اور نہ کبھی تم سے بات کروں گا۔ میں نے اپنے ساتھی سے جس کا نام مہاجر تھا کہا: خراش کے پاس جاؤ اور پوچھو، چنانچہ وہ ان کے پاس گئے اور اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے یہ حدیث ان سے بھی بیان کی۔ (یعنی اس کی تصدیق کر دی)۔
تخریج الحدیث: «في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وجهالة خراش بن جبير إن كان محفوظا. ولكنه صحيح بما بعده، [مكتبه الشامله نمبر: 452]» اس روایت کی سند میں محمد بن حمید ضعیف اور خراش مجہول ہیں، لیکن حدیث الخذف صحیح ہے، جیسا کہ آگے آرہا ہے، دیکھئے رقم: (453، 454)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وجهالة خراش بن جبير إن كان محفوظا. ولكنه صحيح بما بعده