(حديث مقطوع) حدثنا قبيصة، اخبرنا سفيان، عن ابي رباح شيخ من آل عمر، قال: راى سعيد بن المسيب رجلا يصلي بعد العصر الركعتين يكبر، فقال له: يا ابا محمد، ايعذبني الله على الصلاة؟، قال: "لا، ولكن يعذبك الله بخلاف السنة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي رَبَاحٍ شَيْخٌ مِنْ آلِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ الْعَصْرِ الرَّكْعَتَيْنِ يُكَبِّرُ، فَقَالَ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، أَيُعَذِّبُنِي اللَّهُ عَلَى الصَّلَاةِ؟، قَالَ: "لَا، وَلَكِنْ يُعَذِّبُكَ اللَّهُ بِخِلَافِ السُّنَّةِ".
آل عمر کے ایک شخص ابورباح نے کہا: سعید بن المسيب رحمہ اللہ نے عصر کے بعد ایک آدمی کو کثرت سے دو رکعت نماز پڑھتے دیکھا، اس نے دریافت کیا: اے ابومحمد! (سعید بن المسیب کی کنیت) کیا اللہ تعالیٰ نماز پڑھنے پر مجھے عذاب دے گا؟ انہوں نے کہا نہیں (نماز پڑھنے پر تو نہیں) بلکہ سنت کی خلاف ورزی پر اللہ تعالیٰ تمہیں ضرور عذاب دے گا۔
وضاحت: (تشریح احادیث 443 سے 450) ان آثار و اقوال میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کی ترغیب اور بدعات و مختلف آراء سے بچنے کی تلقین ہے، اور وہ کام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا اس سے دور رہنے کی ہدایت اور دردناک عذاب کی وعیدِ شدید ہے، چاہے وہ خلافِ سنّت کام نماز ہی کیوں نہ ہو، جیسا کہ اس آخری روایت میں مذکور ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 450]» اس روایت کی سند جید ہے، اور ابورباح کا نام عبداللہ بن رباح القرشی ہے، اور اسے خطیب نے [الفقيه والمتفقه 387] میں سند حسن سے ذکر کیا ہے۔