(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن حميد، حدثنا جرير، عن ابن شبرمة، عن الشعبي، قال: "إنما سمي الهوى لانه يهوي بصاحبه".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "إِنَّمَا سُمِّيَ الْهَوَى لِأَنَّهُ يَهْوِي بِصَاحِبِهِ".
امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: خواہش نفس کا نام «هويٰ» اس لئے رکھا گیا کیونکہ وہ صاحب ھویٰ کو لے کر (جہنم میں) گرتی چلی جاتی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 406 سے 409) «هَوَيٰ يَهْوِي» کے معنی گرنے کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف محمد بن حميد، [مكتبه الشامله نمبر: 409]» اس روایت کی سند محمد بن حمید کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [شرح اصول 229]، [حلية الأولياء 320/3]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف محمد بن حميد