(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو عاصم، اخبرنا حيوة بن شريح، حدثني ابو صخر، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنه، انه جاءه رجل فقال: إن فلانا يقرا عليك السلام، قال: "بلغني انه قد احدث، فإن كان قد احدث، فلا تقرا عليه السلام".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ، قَالَ: "بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ، فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ، فَلَا تَقْرَأْ عَلَيْهِ السَّلَامَ".
نافع سے مروی ہے کہ سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا: کہ فلاں آدمی آپ کو سلام کہتا ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: مجھے معلوم ہوا ہے کہ اس نے بدعت ایجاد کی ہے، اگر اس نے ایسا کیا ہے تو میرا سلام اسے نہ کہنا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 407]» اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن یہ اثر کہیں اور نہیں مل سکی۔ ابوعاصم کا نام: ضحاک بن مخلد اور ابوصخر: حمید بن زیاد ہیں۔