(حديث مرفوع) اخبرنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا الصعق، قال: سمعت الحسن، يقول: لما ان قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة جعل "يسند ظهره إلى خشبة ويحدث الناس"، فكثروا حوله، فاراد النبي صلى الله عليه وسلم ان يسمعهم، فقال:"ابنوا لي شيئا ارتفع عليه"، قالوا: كيف يا نبي الله؟، قال:"عريش كعريش موسى"، فلما ان بنوا له، قال الحسن: حنت والله الخشبة، قال الحسن: سبحان الله! هل تبتغى قلوب قوم سمعوا؟ قال ابو محمد: يعني هذا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الصَّعْقُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: لَمَّا أَنْ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ جَعَلَ "يُسْنِدُ ظَهْرَهُ إِلَى خَشَبَةٍ وَيُحَدِّثُ النَّاسَ"، فَكَثُرُوا حَوْلَهُ، فَأَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسْمِعَهُمْ، فَقَالَ:"ابْنُوا لِي شَيْئًا أَرْتَفِعُ عَلَيْهِ"، قَالُوا: كَيْفَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟، قَالَ:"عَرِيشٌ كَعَرِيشِ مُوسَى"، فَلَمَّا أَنْ بَنَوْا لَهُ، قَالَ الْحَسَنُ: حَنَّتْ وَاللَّهِ الْخَشَبَةُ، قَالَ الْحَسَنُ: سُبْحَانَ اللَّهِ! هَلْ تُبْتَغَى قُلُوبُ قَوْمٍ سَمِعُوا؟ قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: يَعْنِي هَذَا.
صَعِقْ نے بیان کیا کہ میں نے حسن بصری رحمہ اللہ کو کہتے سنا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو اپنی پشت (مبارک) لکڑی سے لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے، جب لوگوں کی کثرت ہوئی تو آپ نے سوچا کہ سب آپ کی آواز سنیں، چنانچہ آپ نے حکم دیا کہ ”کوئی ایسی چیز بناؤ جس کے اوپر میں کھڑا ہو جاؤں“، عرض کیا اے اللہ کے نبی! کیسی چیز بنائیں؟ فرمایا: ”موسی علیہ السلام کا سا چھپر بناؤ“، جب وہ عریش بن گیا تو حسن کا کہنا ہے اللہ کی قسم وہ لکڑی رو پڑی۔ حسن رحمہ اللہ نے یہ بھی کہا: سبحان الله ایسی قوم کے دلوں کو پایا جا سکتا ہے جنہوں نے اسے سنا۔ ابومحمد امام دارمی نے کہا یعنی اس آواز کو سنا۔
تخریج الحدیث: «مرسل إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 38]» یہ روایت مرسل صحیح ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے [الصحيحة 616] میں ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند ابي يعلى 2756]، [صحيح ابن حبان 6507] وغيرهما۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: مرسل إسناده صحيح