(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن يزيد، حدثنا عبد الرحمن بن زياد بن انعم، عن عبد الرحمن بن رافع، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، مر بمجلسين في مسجده، فقال: "كلاهما على خير، واحدهما افضل من صاحبه، اما هؤلاء فيدعون الله، ويرغبون إليه، فإن شاء اعطاهم، وإن شاء منعهم، واما هؤلاء فيتعلمون الفقه والعلم، ويعلمون الجاهل، فهم افضل، وإنما بعثت معلما"، قال: ثم جلس فيهم.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِمَجْلِسَيْنِ فِي مَسْجِدِهِ، فَقَالَ: "كِلَاهُمَا عَلَى خَيْرٍ، وَأَحَدُهُمَا أَفْضَلُ مِنْ صَاحِبِهِ، أَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَدْعُونَ اللَّهَ، وَيَرْغَبُونَ إِلَيْهِ، فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ، وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ، وَأَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَتَعَلَّمُونَ الْفِقْهَ وَالْعِلْمَ، وَيُعَلِّمُونَ الْجَاهِلَ، فَهُمْ أَفْضَلُ، وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا"، قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ فِيهِمْ.
سیدنا عبدالله بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مسجد میں دو حلقوں کے پاس سے گزرے تو فرمایا: دونوں ہی خیر پر ہیں لیکن ایک مجلس دوسری مجلس سے افضل ہے، ایک مجلس کے لوگ اللہ تعالیٰ سے دعائیں اور التجائیں کر رہے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ چاہے تو عطاء فرما دے اور چاہے تو محروم رکھے، دوسری مجلس کے لوگ علم و فقہ سیکھ رہے ہیں اور جاہل کو سکھا رہے ہیں، اس لئے یہ افضل ہیں، اور میں بھی تو معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔“ راوی نے کہا پھر آپ بھی ان کے ساتھ تشریف فرما ہوئے۔
تخریج الحدیث: «في إسناده ضعيفان: عبد الرحمن بن زياد وعبد الرحمن بن رافع، [مكتبه الشامله نمبر: 361]» اس حدیث کی سند میں عبدالرحمٰن بن زیاد اور عبدالرحمٰن بن رافع ضعیف ہیں، اس روایت کو ابن المبارک نے [الزهد 1389] میں اور انہیں کے طریق سے طیالسی نے [المسند 82] میں اور خطیب نے [الفقيه والمتفقه 10/1] میں ذکر کیا ہے، ابن ماجہ نے بھی [سنن 229] میں اس کو ذکر کیا ہے، لیکن اس کی سند بھی ضعیف ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده ضعيفان: عبد الرحمن بن زياد وعبد الرحمن بن رافع