(حديث مرفوع) اخبرنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، وهمام، قالا: حدثنا قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "الذي يقرا القرآن وهو ماهر به، فهو مع السفرة الكرام البررة، والذي يقرؤه وهو يشتد عليه، فله اجران".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَهَمَّامٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ مَاهِرٌ بِهِ، فَهُوَ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَؤُهُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ، فَلَهُ أَجْرَانِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک وہ شخص جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا ماہر (یعنی حافظ) ہے تو وہ مکرم، نیک لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا، اور جو قرآن پڑھتا ہے اور قرآن پڑھنا اس پر دشوار ہوتا ہے تو اس کے لئے ڈبل اجر ہے۔“(ایک اجر قرآن کی تلاوت کا اور ایک اجر تلاوت میں مشقت برداشت کرنے کا)۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3399) اس حدیث سے حافظِ قرآن کی فضیلت معلوم ہوئی جو اللہ کے نیک و مطیع، معزز و مکرم کاتبین کے ساتھ ہوں گے، «الماهر بالقرآن» کا مطلب ہے قرآن پڑھنے میں ماہر، اس کے معانی و مفاہیم کو جاننے والا، اور ماہرِ قرآن وہی ہوگا جو اس کا زیادہ سے زیادہ ورد رکھے۔ «(جعلنا اللّٰه منهم).»
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3411]» اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4937]، [مسلم 798]، [أبوداؤد 1454]، [ترمذي 2904]، [ابن ماجه 3779]، [نسائي فى فضائل القرآن 70، 71، 72]