(حديث مقطوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: سمعت سفيان بن عيينة، يقول: "يراد للعلم الحفظ، والعمل، والاستماع، والإنصات، والنشر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ، يَقُولُ: "يُرَادُ لِلْعِلْمِ الْحِفْظُ، وَالْعَمَلُ، وَالِاسْتِمَاعُ، وَالْإِنْصَاتُ، وَالنَّشْرُ".
عبیدالله بن سعید نے کہا: میں نے سفیان بن عیینہ کو کہتے ہوئے سنا: علم سے مراد حفظ، عمل، استماع، خاموشی اور تبلیغ ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 333 سے 340) یعنی جو علم حاصل کرے اسے حفظ کر لے، اس پر عمل پیرا ہو، خاموشی سے سنے پھر اس کو دوسروں تک پہنچائے، تب عالم کہلائے گا ورنہ نہیں۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 341]» اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [شعب الإيمان 1797]، [الحلية 274/7]، [الإلماع ص: 221]، [جامع بيان العلم 760، 761]