(حديث مقطوع) حدثنا عبد الله بن صالح، حدثني الليث، حدثني يونس، عن ابن شهاب، عن رجل قال عند فراق الدنيا: انا مولى فلان، قال: "يرد ميراثه لمن سمى انه مولاه عند فراق الدنيا، إلا ان ياتوا عليه ببينة بغير ذلك يردون به قوله، فيرد ميراثه إلى ما قامت به البينة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ رَجُلٍ قَالَ عِنْدَ فِرَاقِ الدُّنْيَا: أَنَا مَوْلَى فُلَانٍ، قَالَ: "يُرَدُّ مِيرَاثَهُ لِمَنْ سَمَّى أَنَّهُ مَوْلَاهُ عِنْدَ فِرَاقِ الدُّنْيَا، إِلَّا أَنْ يَأْتُوا عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ بِغَيْرِ ذَلِكَ يَرُدُّونَ بِهِ قَوْلَهُ، فَيُرَدُّ مِيرَاثُهُ إِلَى مَا قَامَتْ بِهِ الْبَيِّنَةُ".
ابن شہاب سے مروی ہے، کوئی آدمی دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے کہے کہ میں فلاں شخص کا آزاد کردہ ہوں۔ انہوں نے کہا: اس کا مال ان مالکان کو لوٹا دیا جائے گا جن کی اس نے دنیا سے رخصتی کے وقت نشان دہی کی تھی، الا یہ کہ وارثین اس کے علاوہ کوئی قوی دلیل لائیں، لہٰذا دلیل و بینہ کی روشنی میں اس کا ترکہ صاحب حق کو دیا جائے گا۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3134) ان تمام آثار کا خلاصہ یہ ہے کہ حمیل اور موالی میں سے جس کا بھی نسب دلیل سے ثابت ہو گا وہ وراثت پائے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث، [مكتبه الشامله نمبر: 3144]» اس اثر کی سند میں لیث اور ان کے کاتب عبداللہ بن صالح متکلم فیہما ضعیف ہیں، اور یونس: ابن یزید ہیں۔ «وانفرد به الدارمي» ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث