سنن دارمي
من كتاب الفرائض
وراثت کے مسائل کا بیان
44. باب في مِيرَاثِ الْحَمِيلِ:
حمیل کو میراث دینے کا بیان
حدیث نمبر: 3135
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ رَجُلٍ قَالَ عِنْدَ فِرَاقِ الدُّنْيَا: أَنَا مَوْلَى فُلَانٍ، قَالَ: "يُرَدُّ مِيرَاثَهُ لِمَنْ سَمَّى أَنَّهُ مَوْلَاهُ عِنْدَ فِرَاقِ الدُّنْيَا، إِلَّا أَنْ يَأْتُوا عَلَيْهِ بِبَيِّنَةٍ بِغَيْرِ ذَلِكَ يَرُدُّونَ بِهِ قَوْلَهُ، فَيُرَدُّ مِيرَاثُهُ إِلَى مَا قَامَتْ بِهِ الْبَيِّنَةُ".
ابن شہاب سے مروی ہے، کوئی آدمی دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے کہے کہ میں فلاں شخص کا آزاد کردہ ہوں۔ انہوں نے کہا: اس کا مال ان مالکان کو لوٹا دیا جائے گا جن کی اس نے دنیا سے رخصتی کے وقت نشان دہی کی تھی، الا یہ کہ وارثین اس کے علاوہ کوئی قوی دلیل لائیں، لہٰذا دلیل و بینہ کی روشنی میں اس کا ترکہ صاحب حق کو دیا جائے گا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث، [مكتبه الشامله نمبر: 3144]»
اس اثر کی سند میں لیث اور ان کے کاتب عبداللہ بن صالح متکلم فیہما ضعیف ہیں، اور یونس: ابن یزید ہیں۔ «وانفرد به الدارمي» ۔
وضاحت: (تشریح حدیث 3134)
ان تمام آثار کا خلاصہ یہ ہے کہ حمیل اور موالی میں سے جس کا بھی نسب دلیل سے ثابت ہو گا وہ وراثت پائے گا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث